بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ اور ماضی کی معروف ہیروئن زینت امان نے فلم قربانی کے سیٹ پر فیروز خان کی جانب سے اپنے معاوضے میں کٹوتی کے واقعے کا انکشاف کیا ہے۔
سینئر اداکارہ نے ماضی کے اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم فلم ڈائریکٹر فیروز خان نے قربانی کے سیٹ پر تاخیر سے آنے پر ان کے معاوضے میں کٹوتی کی تھی۔
انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں زینت امان نے ایک طویل نوٹ تحریر کیا کہ کہیں پڑھا ہے کہ آکسفورڈ کا سال 2023 کے لیے لفظ rizz جو کہ کریزما کا شارٹ ہے، تو اگر میں کبھی کسی کو بطور rizz جانتی ہوں تو وہ فیروز خان تھے۔
72 سالہ زینت نے 1970 کے عشرے کا ذکر کیا جو کہ انکے کیریئر کا عہد عروج تھا، جب فیروز خان نے ان سے رابطہ کرکے انہیں اپنے مستقبل کی فلم میں کردار کی پیشکش کی۔
تاہم انہوں نے جو کردار آفر کیا وہ مرکزی نہیں بلکہ ثانوی تھا جس پر میں نے شائستگی سے انکار کر دیا۔ جس پر فیروز خان کافی ناراض ہوئے۔ کافی عرصے بعد انہوں نے پھر فون کیا اور کہا کہ میں آپ کو لیڈ رول دے رہا ہوں مسترد مت کیجئے گا جس پر میں فلم قربانی کی کاسٹ میں شامل ہوئی۔
گو کہ میں کافی محنتی اور وقت کی پابند تھی لیکن نوجوانی کے دن تھے، ایک مرتبہ کسی پارٹی میں چلی گئی اور دوسرے دن سیٹ پر تاخیر سے پہنچی، تو فیروز خان اپنے کیمرے کی پشت پر کافی غصے میں تھے۔
اس سے قبل کہ میں تاخیر سے آنے پر کوئی توجیح پیش کرتی انہوں نے سختی سے کہا، بیگم آپ لیٹ ہیں اور آپ کو لیٹ آنے کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا، انہوں نے کوئی بحث یا ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی لیکن میرے معاوضے سے ایک گھنٹے کی کٹوتی کرکے کریو کو دے دیا۔
زینت امان کا کہنا تھا کہ فیروز خان بہت متاثر کن شخصیت کے مالک اور نہایت باصلاحیت اداکار و ہدایتکار تھے، ان کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم قربانی میری پسندیدہ ترین فلم رہی ہے، مجھے امید ہے آپ لوگوں نے اس اسٹوری کو انجوائے کیا ہوگا، جبکہ یہ امید بھی ہے کہ 2024 آپکے لیے ایک بہترین آغاز ہوگا۔
واضح رہے کہ 1980 میں ریلیز ہونے والی فلم قربانی میں زینت امان کے ساتھ ونود کھنہ، امجد خان اور کئی دیگر اداکار شامل تھے۔