ایران کے شہر کرمان میں جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے نزدیک بدھ کے روز ہونے والے بم دھماکوں میں 103افراد جاں بحق جبکہ 140سے زیادہ زخمی ہوگئے۔نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے قیمتی جانی نقصان پر افسوس اور مشکل کی اس گھڑی میں حکومت ایران اور وہاں کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔پاکستان دفتر خارجہ نے واقعہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسےعلاقائی اور عالمی امن وسلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا اورممکنہ حالات سے مناسب طور پر نمٹنے کیلئے دوطرفہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کےترجمان نے کہا ہے کہ ان دھماکوں میں امریکا کو ذمہ دارٹھہرانے کے دعوئوں کو ہم مسترد کرتے ہیںاور واقعہ کے ذمہ داروں کافوری تعین کرنا قبل از وقت ہے۔امریکی ترجمان کے مطابق یہ واقعہ ماضی سے ملتا جلتا اور داعش کے ملوث ہونے کے امکان کو ظاہر کرتا ہے ۔یہ المناک سانحہ اس وقت پیش آیا جب پاسداران انقلاب کےشہید جنرل قاسم سلیمانی کی برسی منانے کیلئے ہزاروں افراد ایران کے شہر کرمان میں جمع تھے۔یاد رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو تین جنوری 2020کوامریکی ڈرون حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔تاحال کرمان واقعہ کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی نے بم دھماکوں کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے ان کا سخت جواب دینے کا اعلان کیا ہے ۔سعودی وزارت خارجہ،روس اور ترکیہ کے صدور ولادیمر پیوٹن اور رجب طیب اردوان سمیت بہت سے عالمی رہنمائوں نے دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اسرائیل جس نے جنرل قاسم کی شہادت کوامریکہ کا دفاعی اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی تحسین کی تھی ، اس واقعہ پر خاموش ہے۔ ایران کو عالمی رہنمائوں کےمذمتی بیانات اپنے حق میں استعمال کرنے کی عالمی سطح پر سعی کرنی چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998