اسلام آباد ( مہتاب حیدر) ایس آئی ایف سی کی رہنمائی میں کام کرنے والی بین الوزارتی کمیٹی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی موجودگی میں وفاقی بورڈ آف ریونیو کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت بیوروکریٹس، ٹیکنوکریٹس، ماہرین اقتصادیات اور ٹیکس ماہرین پر مشتمل پالیسی بورڈ بنایاجائےگا۔ایف بی آر کی پالیسی کے حوالے سے کوئی سیاسی بنیادوں پر تعیناتی موجودہ ری اسٹرکچرنگ پلان کے تحت نہیں ہوسکے گی۔ ایف بی آر پالیسی بورڈ کی موجودہ فارمیشن کے تحت اسپیکرقومی اسمبلی اور چیئر مین سینیٹ کے نامزد کردہ افراد بورڈ کا حصہ ہوں گے لیکن وہ بھی ایک مجوزہ میکنزم کے تحت جس سےسیاسی بنیادوں پر بورڈ مین ہونےوالی تعیناتیاں ختم ہوجائیں گی۔ آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹٰم نے حال ہی میں ایف بی آر کی ری اسڑکچرنگ اورپاکستان کے ٹیکس نظام کو اوورہال کرنے کےلیےاپناکام مکمل کیا ہے۔ ورلڈ بینک نے بھی رائز ٹو کی منظوری د ے دی ہے اور پاکستان ریززریونیوبرائے ایف بی آر کےلیے اسٹریم لائننگ کی ہے تاکہ ایف بی آر کی اوورہالنگ ہوسکے جو کہ ماضی میں کروڑوں ڈالرکے قرض کے حصول کے باوجود خواب بنا رہا ہے۔ اس حوالے سے جب چیئرمین وفاقی بورڈبرائے ریونیو امجد زبیر ٹوانہ سے رابطہ کیا گیا اور ان سے اس پر ان کا تبصرہ مانگا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی ایف سی نے باقاعدہ طور پر تو منظوری نہیں دی اور تجاویز بین الوازارتی کمیٹی کو بھجوادی گئی ہیں اور اس اجلاس کے منٹس حتمی صورت اختیار کرنے کے بعدجاری ہوں گی۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اخترنے اعلیٰ سطح کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے پریزنٹیشن پیش کی جس کے مطابق پہلے تو ایف بی آر کے پالیسی بورڈ کی فارمولیشن اوورہال کی جائےگی اور اس میں اعلیٰ بیوروکریٹس، ٹیکنوکریٹس ، ماہرین معاشیات اور ٹیکس ماہرین کو شامل کیاجائےگا تاکہ ٹیکس اتھارٹی کو پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جاسکے۔ٹیکس مشینری ایف بی آر اور ایف بی سی میں تقسیم کردی جائے گی۔ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی ار کا پالیسی ونگ وزارت خزانہ کے دائر ہ عمل میں دے دیاجائےجبکہ آپریشن کا ونگ ریوینیوڈویژن کے دائرہ کار مین رہے۔ ان لینڈ ریوینیو سروس انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور وفاقی ایکسائز ڈیوٹی کے معاملات دیکھے گا جبکہ ڈائریکٹر جنرل بڑے ٹیکسز کے معاملات کی دیکھ بھال کریگا۔