نیلم جہلم ہائیڈرل پاور ہاؤس نے بدھ 10جنوری سے مارچ کے پہلے ہفتے تک تقریباً دو ماہ کیلئے بجلی کی پیداوار روک دی ہے جس سے حالیہ دنوں میں جاری شارٹ فال میں مزید 969میگاواٹ کا اضافہ ہوگیا ہےاور لوڈشیڈنگ جو پہلے 12گھنٹے تک جاری تھی ،اس کا دورانیہ بڑھ کر 16گھنٹےسے متجاوز ہوگیا ہے۔اس صورتحال کے تناظرمیں صارفین جو پہلے ہی گیس کے شدید بحران سے دوچار ہیں، کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگا۔ واپڈا حکام کے مطابق نیلم جہلم منصوبے سے بجلی کی ترسیل معطل کرنے کا مقصد 3.5 کلومیٹر ٹیل ریس ٹنل اور ٹربائنوں کے کام کا جائزہ لینا ہے۔ واضح ہو کہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے متذکرہ منصوبے کی پیداوار پہلے بھی جولائی 2022ء تا جولائی 2023ء ایک سال کیلئے بند رہی اور اس دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا۔ معائنے کے ان دو ماہ میں اضافی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کیلئے تھرمل توانائی پرانحصار بڑھ جائے گاجس کےپیداواری اخراجات پورے کرنا موجودہ حالات میں شاید حکومت کے بس میں نہیں،اس کے نتیجے میں بجلی کے بلوں میں ان دو مہینوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں اضافہ ہوگا اور غریب لوگوں کی معاشی مشکلات بڑھیں گی۔ دوسری طرف کثیر سرمائے سے لگایا جانے والا سستی توانائی کے حصول کا کوئی بھی منصوبہ مطلوبہ مقدار میں بجلی پیدا نہیں کر رہا حالانکہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران شمسی، ہوا اور ایٹمی بجلی گھروں پر غیر معمولی توجہ دی گئی، جن کی کل پیداوار 15فیصد سے کم ہے جبکہ ہائیڈرل سمیت مجموعی پیداواری حجم 40 فیصد سے زیادہ نہیں ۔داسو اور دیامر بھاشا کے بعد کالا باغ ڈیم ہی ایک ایسا میگا پراجیکٹ رہ جاتا ہے جو بجلی اور پانی کی قومی ضرورت پوری کرسکتا ہے۔حکومت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے توسط سےاس منصوبے کو فعال بنا سکتی ہے۔سردست بجلی کا موجودہ شارٹ فال پورا کیا جاناضروری ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998