آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: مجھے قرض کی شدید ضرورت ہے، اس لیے میں ایک شخص سے دو لاکھ روپے قرض لے کر اپنے گھر کی دوسری منزِل رہن رکھنا چاہتا ہوں، میں نے آپ کے فتاویٰ میں پڑھا ہے کہ مرتہن کا مرہون شے سے کسی بھی قسم کا فائدہ اٹھانا حرام ہے اور یہ سود میں داخل ہے، میرا سوال یہ ہے کہ راہن اور مرتہن میں جو معاملہ طے ہوا ہے وہ یہ ہے کہ مرتہن راہن کو قرض دے گا اور بدلے میں راہن مرتہن کو اپنا مکان اس مدت تک فائدہ اٹھانے کے لیے دے گا، جب تک وہ قرض ادا نہ کردے، کیا یہ راہن کا مرتہن کو قرض کے بدلے ہر مہینے سود دینے کی ایک شکل نہیں ہے؟ اور کیا اس طرح سے معاملہ کرکے قرض حاصل کرنا میرے لیے جائز ہے؟
جواب: مذکورہ صورت بھی سود کے زمرے میں آتی ہے، لہٰذا دو لاکھ روپے قرض کے بدلے اپنا مکان رہن رکھوانا تو جائز ہے، لیکن مرتہن کا اسے استعمال کرنا ناجائز ہے۔