اسلام آباد ( مہتاب حیدر) وفاقی کابینہ کا اجلاس نگران وزیراعظم کے زیر صدارت آج (منگل) کو شیڈول ہے اور اسی اجلاس میں ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ اور اس کی ڈیجٹائزیشن کا عمل زیر غور آئےگا جس کی ایف بی آر کی اعلیٰ سرکردہ قیادت کی جانب سے شدید مزاحمت کی جارہی ہے۔ ایف بی آر کے افسران ان لینڈ ریونیو سروسز اور کسٹم گروپ دونوں سے تعلق رکھتےہیں اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آج کابینہ اجلاس سے پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنےپیش ہوں گے جس میں وہ عبوری حکومت کی جانب سے اس معاملے پر سمری کی منظوری کی سخت مخالفت کرینگے تاہم سیکریٹری ریونیوڈویژن چیئر مین ایف بی آر نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں اور اسے کابینہ کو بھجوا دیا ہے۔ اب وفاقی کابینہ اس پر غور کرکے اس کی منظوری دینے کے حوالے سے فیصلہ کریگی۔ الیکشن ایکٹ کی شق 230 کےتحت کمیشن نے 15 اگست 2023 کو عبوری حکومت کےلیے گائیڈ لائنز دی تھں کہ وہ صرف روزمرہ کے امورنمٹائے اور عام انتخابات کرائے،اس قسم کی سمری الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے متضاد اور اس کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ ایف بی آر کے افسران جو ری اسٹرکچرنگ کی مخالفت کررہے ہیں انہوں نے دی نیوز کو بترایا ہے کہ ان کا خیال تھا کہ نگران حکومت کےپاس ایف بی آر میں بھرپور تبدیلیوں کا اختیار نہیں ہے۔