گزشتہ روز ہونے والے عام انتخابات میں بڑے بڑے برج الٹ گئے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اپنے آبائی حلقے ڈیرہ اسماعیل خان سے ہار گئے جبکہ حلقہ این اے 44 ڈی آئی خان سے ان کے مدمقابل علی امین گنڈا پور کو فتح ہوئی۔
(ن) لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق حلقہ این اے 122 سے ہار گئے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتی آزاد امیدوار سردار لطیف کھوسہ جیت گئے ہیں۔
استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سربراہ جہانگیر ترین قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں (لودھراں اور ملتان) سے ہار گئے۔
گجرات میں پی ٹی آئی کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہٰی کو سالک حسین کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے سربراہ پرویز خٹک کو قومی اور صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کو لوئر دیر 1 سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 6 سے کامیابی حاصل نہ ہوئی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان کو ارسدہ سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 25 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی سینئر نائب صدر حیدر خان ہوتی کو مردان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 22 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سابق وزیراعلیٰ پختونخوا محمود خان بھی سوات پی کے 10 سے الیکشن میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو قریشی بھی اپنی نشست نہ جیت سکیں۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ ملک کو لاہور کے حلقے این اے 118 سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
شیخوپورہ کے حلقہ این اے 115کے غیر حتمی غیر سرکاری مکمل نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف کو شکست ہوگئی ہے
سابق وفاقی وزیر غلام احمد بلور پشاور کے حلقے این اے 32 سے ناکام رہے۔