پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن وفاق میں پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق میں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر حکومت بنانے جا رہے ہیں، شہباز شریف کو اتحادیوں سے معاملات طے کرنے کا تجربہ ہے، اس لیے انھہیں وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑے چور اسمبلیوں اور سینیٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، یہ لوگ سیٹیں خریدتے ہیں، سیاسی استحکام کے لیے ہمیں چاہے اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے، ہم تیار ہیں، ہماری معیشت کی بحالی کا بہت آسان نسخہ ہے، یہاں ٹیکس، گیس اور بجلی کی چوری ہے، اس کو روکا جائے تو معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ریٹیل سیکٹر ٹیکس نہیں دیتا، اسمگلنگ ہوتی ہے، ایف بی آر کے افسران ارب پتی ہیں، سب کو پتہ ہے بیماری کیا ہے، یہاں 87 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے جو 9 سو ارب روپے کی ہے، بجلی کی مد میں آج سے چند ماہ پہلے کچھ ریکوری ہوئی، نگراں حکومت نے اچھا کام کیا لیکن تسلسل جاری رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اب تو فارم 45 ملے ہیں لیکن 2018ء میں ہمیں تو ملے ہی نہیں تھے، سفید کاغذوں پر ملے تھے جو میں نے جنرل باجوہ کو بھیجے اور کہا کہ ہمارے ساتھ یہ ہو رہا ہے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ سابق کمشنر کی پریس کانفرنس کی حقیقت سامنے آ چکی، الیکشن کمیشن نے سابق کمشنر کی پریس کانفرنس پر کمیٹی بنا دی ہے، کل ہوئے واقعے کی حقیقت شام تک سامنے آ چکی تھی، کمشنر راولپنڈی کا بیک گراؤنڈ بھی سامنے آ چکا ہے، دو چار گھنٹے کمشنر راولپنڈی کا بیان چلا، الیکشن کمیشن نے یہ مسئلہ ٹیک اپ کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے ساتھ شراکت داری رہی ہے، کل شام مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، پنجاب میں مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت حاصل ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سیاسی لیڈروں کے رویوں سے عوام مایوس ہوں گے، مولانا فضل الرحمٰن سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں، انہوں نے کے پی میں پی ٹی آئی سے تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے، جن پر دھاندلی کا الزام ہے ان کے ساتھ اتحاد اور احتجاج میری سمجھ میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی برادری کو مفادات سے بالا ہو کر اگر کہیں قربانی بھی دینی پڑے تو دینی چاہیے، سیاسی استحکام کے لیے ہمیں چاہے اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے، ہم تیار ہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کو اکثریت ملی ہے، ایم کیو ایم سے مثبت بات ہوئی ہے، وہ حکومت میں شامل ہونا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی، یہ باتیں میں نے بھی سنی ہیں۔
مسلم لیگ کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر سرکاری عہدیداروں کی تصاویر اور فیملی تفصیلات پھیلائی جا رہی ہیں، سوشل میڈیا پر تشدد کا رجحان پھیلایا جا رہا ہے، اس کی مذمت کرتا ہوں۔