کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کی کثیرمنزلہ عمارتوں میں آتشزدگی کے واقعات پر کے ایم سی کی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں کثیرالمنزلہ عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔کے ایم سی کی جانب سے عدالت میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں سنسنی خیزی انکشافات سامنے آئے ہیں۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عمارتوں کو تعمیرات کا این او سی جاری کرتے وقت کے ایم سی کو بائی پاس کرنے لگا ہے۔کے ایم سی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ آئی آئی چندریگر روڈ ،خالد بن ولید روڈ اور شارع فیصل پر 200 سے زائد کی انسپکشن کی گئی 200سے زائد کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیرات ناقص مٹریل اور منصوبہ بندی سے کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق عمارتوں میں فائر فائٹرز سسٹم، ہنگامی اخراج کے دروازے اور دیگر ضروری انتظامات بھی نہیں ہیں ، ایس بی سی اے نے ان عمارتوں کو این او سی جاری کرتے وقت کے ایم سی سے بھی رائے نہیں لی۔کے ایم سی نے بتایا جائزہ لیے بغیر ایس بی سی اے نے ان عمارتوں کو مکمل ہونے کے سرٹیفکیٹ جاری کردیے، غیر قانونی تعمیرات اور این او سی جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔رپورٹ کے مطابق اینٹی کرپشن نے ملوث ایس بی سی اے افسران اور بلڈرز کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے، کراچی میں چند برسوں میں آگ لگنے کے درجنوں واقعات رونما ہوچکے ہیں، آتشزدگی کے واقعات میں سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ میں عمارتوں کی انسپکشن کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔