• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دشمنوں کو خبر ہو جو چاہتے تھے کہ عام انتخابات 8 فروری 2024ءکے نتائج کے پس منظر میں پاکستان مزید انتشار کا شکار ہو ، توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ کی سیاست آگ پکڑے، ہرطرف بدحالی، سیاسی و معاشی عدم استحکام پھیلے، دہشت گردوں کو یہاں کھل کھیلنے کا موقع ملے تو ان سب بدخواہوں کے منہ میں خاک، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبرپختوا علی امین گنڈا پور کی ملاقات نے ایسے تمام دشمنوں کی سازشوں پر پانی پھیر دیا۔دونوں رہنماؤں نے ہمارے گزشتہ کالم ”وزیراعظم اور اپوزیشن کو چند مشورے“ کا بھرم رکھا، وزیراعظم شہباز شریف نے بڑے بھائی کی طرح علی امین گنڈا پور کا استقبال کیا۔ انہیں گلے لگایا، عزت و احترام سے جائز مطالبات سنے اور بلاتردد صوبائی انتظامی مشینری میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرنے کی یقین دہانی کراکے سازشیوں کا مکو ٹھپ دیا۔دشمن تو یہی توقع لگائے بیٹھے تھے کہ علی امین گنڈا پور جیسا سخت گیر ، دبنگ وزیراعلیٰ کپتان کی ”میں نہ مانوں“ پالیسی پر ہی چلے گا اور وفاق خیبرپختونخوا محاذ آرائی پورے ملک کے اقتصادی، معاشی ، سیاسی نظام کو مفلوج کرکے رکھ دے گی اور معاشی استحکام کے خواب ادھورے ہی رہ جائینگے لیکن آئی ایم ایف وفد کی پاکستان آمد سے قبل یہ تاریخی ملاقات یقینا ًعالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات طے کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی اور ملک میں اطمینان اور سکون کا سانس لیا جائے گا، دنیا بھر میں ایک اچھا پیغام بھی جائے گا۔ ملاقات کے بعد وفاقی وزیر احسن اقبال کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ بحیثیت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ان کی پہلی ملاقات تھی جس میں صوبے کے امن و امان اور واجبات کے علاوہ متعدد اہم معاملات پر بات چیت ہوئی، ملاقات بہت ہی مثبت رہی جو امور زیر بحث آئے ان کے حوالے سے وزیر اعظم نے مکمل سپورٹ کا وعدہ کیا جبکہ صوبے کے بقایاجات کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کرائی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ وفاق سے کوئی ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جس پر عمل کرنا وفاقی حکومت کیلئے ممکن نہ ہو لیکن صوبے کے حقوق اور عوام کے مسائل کے حل کی بات ضرور کریں گے کیونکہ صوبے کے عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے اور عوام ہم سے توقعات رکھتے ہیں،اس لئے ہم نے صوبے کی ترقی، ملکی و عوامی مسائل کے حل کے لئے ڈیلیور بھی کرنا ہے، ملک کو تیل، گیس، بجلی کی فراہمی میں ہمارا صوبہ اپنا حصہ ڈال رہا ہے ، ہمیں خوشی ہے کہ ملک کی بہتری کیلئےہمارے وسائل استعمال ہو رہے ہیں اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چیئرمین عمران خان سے پارٹی رہنمائوں کی ملاقاتوں کا معاملہ بھی وزیر اعظم کے ساتھ اٹھایا گیا، عمران خان سے پارٹی رہنمائوں کی ملاقاتیں اس لئے بھی ضروری ہیں کیونکہ سینیٹ انتخابات اور دیگر سیاسی معاملات پر ان سے مشاورت کرنی ہے، مشاورت سے ملک کے سیاسی مسائل حل کی طرف جائیں گے۔ سیکورٹی کے جو مسائل ہیں وہ اکیلے صوبے کے نہیں بلکہ پورے ملک کے ہیں اس لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سابق نگراں حکومت نے بہت سارے اچھے کاموں کی شروعات کی ہیں جو آگے چل کر فائدہ مند ثابت ہوںگی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ملاقات خوش گوار ماحول میں ہوئی، وزیر اعلیٰ نے صوبے کے واجبات، بجلی کی لوڈشیڈنگ، بغیر شواہد گرفتار افراد کا معاملہ اور دیگر معاملات وزیر اعظم کے سامنے اٹھائے۔ وزیراعظم نے ایک مستقل ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی جو صوبے کے دیگر معاملات طے کرنے کے لئے کام کرے گی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مطالبے پر وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو سحری اور افطاری کے اوقات میں صوبے میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ احسن اقبال نے ملاقات کو بارش کا پہلا قطرہ قراردیتے ہوئے کہا کہ سیاست اپنی اپنی مگر ریاست سب کی سانجھی ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈر زآگے بڑھیں، سیاسی تنازعات ایک طرف رکھیں ملک کے لئے مل کر کام کریں۔ خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ یہ درست سمت میں ایک قدم ہے۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے کھیل میں ریاست کی نبضیں ڈوب رہی ہیں اس نفرت آمیز کھیل کو پیپلز پارٹی، (ن) لیگ تقریباً دفن کرچکی ہیں لیکن بانی پی ٹی آئی نے حصول اقتدار کے لئے یہی ناجائز راستہ اپنایا۔اب ہمیں ایک دوسرے کو تسلیم کرنا ہی پڑے گا۔ ریاستی معاملات پر مخالف سیاست دانوں کا مکالمہ جاری رہنا چاہئے۔ پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ خان صاحب نے اس ملاقات پر ناراضگی کا اظہار نہیں کیا۔ انہیں صوبے کی خراب مالی حالت کا ادراک ہے تاہم ہمارے کارکن اس ملاقات پر خوش نظر نہیں آتے۔ اس کالم کو بلاتبصرہ یہیں ادھورا چھوڑتے ہیں، قارئین کو سوچنے کا موقع دیتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے سیاسی محاذ آرائی سے کیا کھویا کیا پایا؟شہباز ، گنڈا پور ملاقات کے مستقبل میں کیا مثبت یا منفی اثرات مرتب ہونگے تاہم پی ٹی آئی کو پشاور ہائی کورٹ سے جو امیدیں وابستہ تھیں مخصوص نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد ہونے کے متفقہ فیصلے نے ان کے غبارے سے ہوا نکال کر یہ ثابت کردیا ہے کہ جو لیڈر اپنی جماعت کو بچانے کی سوجھ بوجھ نہ رکھتا ہو اور جس لیڈر کے اردگرد مفاد پرستوں نے گھیرا تنگ کررکھا ہو ایسا لیڈر ملک کی فلاح و بہبود میں کیا کردار ادا کرسکتا ہے؟

تازہ ترین