انسانی حقوق کے ممتاز کارکن اور چیئرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے کہا ہے کہ مقبوضہ خطے میں بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس کے ایجنڈا آئٹم 4 کے تحت منعقدہ ایک بحث میں حصہ لیتے ہوئے الطاف وانی کے ذریعے ورلڈ مسلم کانگریس نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو ایک مقتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں حراست میں قتل، من مانی حراست، جبری گمشدگی، جنسی زیادتی، املاک کی تباہی اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیری عوام وحشیانہ فوجی قبضے کی زد میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی آبادکار استعمار کو نافذ کرنے اور بھارت کی طرف سے بڑے پیمانے پر زمینوں پر قبضے کا بہانہ ہے جس نے طاقت کے زور پر اس علاقے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔
1907 کے دی ہیگ کے ضوابط اور چوتھے جنیوا کنونشن کا حوالہ دیتے ہوئے وانی نے کہا کہ ان معاہدوں نے قابض ریاستوں پر کچھ پابندیاں اور ذمہ داریاں عائد کی ہیں۔
بھارت کو ایک قابض قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک عالمی متفقہ اصول ہے کہ ایک قابض، جبری طور پر ایک علاقے پر قابض ہو کر وہاں کے باشندوں اور اس علاقے پر ساورنٹی کا حق نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دوسرے علاقوں کی آبادی کو مقبوضہ علاقے میں منتقل کر رہا ہے اور مقبوضہ علاقے کے شہریوں کی جائیدادیں ضبط کر رہا ہے جو کہ ہیگ کے ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا نے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں زمین خریدی ہے جو کہ نہ صرف ریاستی قوانین کے مطابق غیر قانونی ہے بلکہ مقامی لوگوں کو زمین اور ان کے حقوق سے محروم کرنے کی بھی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ "بھارت نے کشمیری زمین کو ہندوستانی رئیلٹرز کو فروخت کر دیا ہے"، انہوں نے مزید کہا کہ فوج کو مقامی اتھارٹی کی رضامندی کے بغیر کسی بھی زمین پر قبضہ کرنے کا لائسنس دیا گیا ہے۔
کشمیر میں مودی کے ترقیاتی ڈرامے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا "بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں ترقی کا مطلب ہے شراب کی دکانیں کھولنا، مندروں کی تعمیر، نئی فوجی چھاؤنیوں کا قیام اور ہندو یاتریوں کے مقامات کو منظم طریقے سے بنانا جس کا بنیادی مقصد کشمیر کی سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شناخت کو مٹا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بے بس کشمیری پہلے ہی اختیارات اور حق رائے دہی سے محروم ہیں۔