لاہور ہائی کورٹ نے باپ کے کمسن بچے کی دستاویزات تبدیل کر کے بیرونِ ملک لے کر جانے کے معاملے پر ماں کی درخواست پر سماعت کے دوران وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار پر اظہارِ ناراضی کیا ہے۔
سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ایک ماہ میں کمسن بچے کی بیرونِ ملک سے واپسی سے متعلق پیش رفت رپورٹ مانگ لی۔
دورانِ سماعت سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے بتایا کہ میں نے پچھلے ہفتے سے چارج لیا ہے، اس کیس کو ٹیک اپ کر لیا ہے، تاخیر ہوئی ہے اس پر معذرت خواہ ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ شہزاد احمدنے کہا کہ ہم وزیرِ خارجہ کو بلواتے ہیں پھر وزیرِ اعظم کو بلوا لیں گے، یہ خاتون 3 سال سے دھکے کھا رہی ہیں، آپ کے وزیر 3 سال سے ٹی وی پر بیٹھ کر اپنی کارکردگی گنواتے ہیں، اصل میں ان کی کارکردگی کچھ نہیں ہوتی۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ آپ اپنی مرضی کا وقت بتائیں، لمبا ٹائم نہیں ملنا، 1 ہفتہ یا 2 ہفتے۔
سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کہا کہ یہ 2 ملکوں کا معاملہ ہے، بیلجیئم سے رسپانس کتنے دنوں میں آتا ہے میں کنفرم نہیں بتا سکتا، ہمیں 2 ماہ کی مہلت دے دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ شہزاد احمد نے سیکریٹری داخلہ کو جواب دیا کہ 2 ماہ کا وقت نہیں ملنا، آپ نے کورٹ سے دھوکا کیا ہے، کبھی کہتے تھے کہ ملزم بیرونِ ملک سے گرفتار ہو گیا، آپ نے ایسی ٹیم بنائی ہوئی ہے جو بالکل فارغ ہے، آپ نے بدنام لوگ بھرتی کیے ہوئے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ دونوں طرف سے سیاست ہو رہی ہے، عید کے بعد اس کیس کو سن کر فیصلہ کریں گے۔
اس موقع پر عدالت نے رپورٹ پیش نہ کرنے پر اسحاق ڈار پر اظہارِ ناراضی کیا۔
عدالتِ عالیہ نے وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار سے دوبارہ تازہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے 1 ماہ میں کمسن بچے کی بیرونِ ملک سے واپسی سے متعلق پیش رفت رپورٹ مانگ لی۔
اس کے ساتھ ہی لاہور ہائی کورٹ نے مزید سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔