اسلام آباد /واشنگٹن (ایجنسیاں)عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کرتے ہوئے پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری کی شرح میں کمی کی پیش گوئی کردی جبکہ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہاہے کہ اقتصادی اصلاحات کے پروگرام میں معاونت کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کئی ارب ڈالر کے نئے قرضہ معاہدے پربات چیت کاآغاز کردیا گیا ہے ‘ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں اور سر مایہ کاری کی شرح کو 15 فیصدکی سطح پرلانے کی کوشش کررہے ہیں.
سرمایہ کاری میں اضافہ کے لئے سنگاپوراوردبئی کی طرح ہمیں بھی سوچ میں تبدیلی لاناہوگی۔
منگل کوواشنگٹن میں فرانسیسی خبررساں ایجنسی کو انٹرویو میں زیرخزانہ نے کہاکہ گزشتہ معاہدے کی 1.1 بلین ڈالر کی حتمی قسط کے اس ماہ کے آخر میں منظور ہونے کا امکان ہے۔
اس سال پاکستان کی معیشت کا اچھا آغازہواہے‘مئی کے دوسرے یا تیسرے ہفتے تک پروگرام سے متعلق بنیادی امورکو طے کرنے تک پہنچ جائیں گے۔
امریکا پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت داری ہے۔ہماری خواہش ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کوجون کے آخر تک مکمل کیا جائے۔دوبرسوں میں نجکاری کے پروگرام میں تیزی لائی جائے گی۔
علاوہ ازیں واشنگٹن امریکی تھنک ٹینک" اٹلانٹک کونسل "کے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف اورعالمی بینک جیسے اداروں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں مالیاتی شمولیت اور ماحولیاتی لحاظ سے موزوں ڈھانچہ جات اور منصوبوں میں تعاون کے لئے آگے آناچاہیے۔
جی ڈی پی درست سمت میں ہے‘ افراط زرکی شرح 37 فیصدکی بلند ترین سطح سے 20 فیصد کی شرح پرآئی ہے‘ گورننس میں بہتری سے معاملات بہتری کی طرف جاسکتے ہیں‘ہمیں برآمدات میں اضافہ اور نجکاری کے ایجنڈا کو آگے بڑھاناہے،اگرہم نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمدنہیں کیا تو ہمیں مستقبل میں بھی آئی ایم ایف پرانحصارکرنا ہوگا۔
صنعت، خدمات، ریٹیل ہول سیلز اورزراعت کا جی ڈی پی میں جو حصہ ہے اسی تناسب سے ٹیکسوں کاتناسب نہیں، اس ضمن میں ہم ٹیکنالوجی کو بروئے کارلارہے ہیں۔سرمایہ کاری کیلئے پالیسیاں موجودہیں مگراس پرعمل درآمدکی ضرورت ہے۔