کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں ہارٹ ٹرانسپلانٹ ( دل کی پیوندکاری )کے لئے نظام موجود نہیں، ماہرین کی کمی ہے، پیوندکاری کی تربیت کا فقدان ہے، اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے قانون سازی کمزور ہے جبکہ عوام بھی عطیہ اعضاء کے لئے ابھی تک تیار نہیں۔ جب تک اعضاء عطیہ کرنے کا رجحان نہیں بڑھے گا ملک میں اعضاء کی پیوندکاری مشکل رہے گی ۔ ان خیالات کا اظہار ماہر امراض قلب ڈاکٹر عبدالستار شیخ نے جنگ سے گفتگو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے دیگر ممالک بلکہ مسلم ممالک میں اعضاء عطیہ کیے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں ڈونیشن کا بینککنک نظام ، ڈونر سسٹم اور ڈونیشن پروگرام نہیں ۔ ٹرانسپلانٹ کے لئے باقائدہ اسپیشلائزڈ نظام ہوتا ہے ، تربیت یافتہ عملہ ہوتا ہے، بیرون ممالک سے ماہر ٹیم آکر تربیت دیتی ہے ، جو ملکوں میں قیام کرکے وہاں کے ڈاکٹروں کو ماہر بناتی ہے لیکن پاکستان میں تاحال ایسا کوئی سیٹ اپ نہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اعضاء لینے کے لئے قانونی کمیٹی ہوتی ہے جس کے لئے ایک قانون بنتا ہے ۔ اسی کے تحت اعضاء لیے جاتے ہیں پھر باقائدہ ڈونیشن سسٹم ہوتا ہے جس پر کام کرنا ہوگا۔ اگر کسی کے اعضاء لیے جائیں تو مریض تک پہنچانے سے قبل کیسے محفوظ رکھے جائیں ، اس کے لئے کیا ایکوپمنٹ استعمال کیے جائیں ۔اس کی تربیت ضروری ہے ۔