• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


‎امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے کہا کہ ٹیکساس نہ صرف امریکہ کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ معیشت ہے بلکہ 2.4 ٹریلین ڈالرز جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کی 8 ویں بڑی معیشت ہے۔ 

گزشتہ تین برس کے دوران ایک کروڑ سے زائد افراد غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے ہیں، جو ملکی معیشت پر ایک غیر معمولی بوجھ کا سبب بن رہے ہیں۔ جو بائیڈن حکومت غیر قانونی تارکین وطن کے لئے موجود قوانین پر عملدرآمد میں ناکام رہی ہے، ریاست ٹیکساس اس قانون پر سو فیصد عمل دارآمد کر رہی ہے۔

آزادی اظہار کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ یونیورسٹی میں پڑاؤ ڈال کر دیگر طلبا کی پڑھائی پر اثر انداز ہوا جائے۔ غزہ یا کسی بھی مسئلے پر احتجاج کا ایک قانونی طریقہ ہے اور اس پر عمل ضروری ہے۔ 

وہ گذشتہ روز ٹیکساس میڈیکل بورڈ کے رکن و پاک پیک کے چیئرمین ڈاکٹر راؤ کامران علی کی رہائش گاہ پر ایک فنڈ ریزنگ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ 

گورنر ٹیکساس گریک ایبٹ کے لئے منعقدہ اس فنڈ ریزنگ تقریب میں ممتاز کمیونٹی رہنماؤں، ڈاکڑوں، وکلا اور بزنس کمیونٹی نے شرکت کی۔ نامور وکیل صبا احمد جو کہ تقریب کی شریک میزبان تھیں، نے گورنر کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ ان کا شمار دنیا کے پہلے سو اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ 

گورنر ٹیکساس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے گزشتہ دس سالوں میں ریاست ٹیکساس کو امریکہ کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ ریاست بنا دیا ہے۔ 

گریگ ایبٹ کا کہنا تھا کہ آئندہ برس تک ٹیکساس دنیا کی ساتویں بڑی اکانومی بن جائے گی۔ ٹیکساس کاروباری مواقع کے اعتبار سے امریکہ کی سب سے سازگار ریاست ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر روز تقریبا 1900 لوگ دوسری ریاستوں مثلاً کیلیفورنیا اور نیویارک سے ٹیکساس منتقل ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے میں ہمیں کوئی مشکل نہیں، 144 ارب ڈالر صرف سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے لئے ہمارے پاس موجود ہیں۔

گورنر نے بتایا کہ گزشتہ سال ریاست ٹیکساس نے 24 بلین ڈالر کی اضافی آمدن حاصل کی اس دوران پورے امریکہ میں معیشت کا برا حال تھا۔ اضافی آمدن میں سے 18 ارب ڈالرز پراپرٹی ٹیکس میں کٹوتی کے ذریعے عوام کو براہ راست سہولت دی گئی۔ 

گورنر ٹیکساس کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن جہاں ملکی معیشت پر بوجھ ہیں وہیں قانونی تارکین وطن ان سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران ایک کروڑ سے زائد غیر ملکی افراد غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے، ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم ان غیر قانونی تارکین وطن کی بہبود پر خرچ کرنا ٹیکس دہندہ امریکیوں کے ساتھ نا انصافی ہے۔ 

جو تارکین وطن قانونی طریقے سے امریکہ میں سکونت اختیار کر چکے ہیں یا شہریت حاصل کر چکے ہیں ان کے کیسز غیر معمولی التوا کا شکار ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ امریکی قوانین کے مطابق حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں داخلے کو روکے اور ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے۔ 

اس موقع پر شرکا اور شریک میزبانوں نے سوالات کئے ڈاکٹرعبد الاحد نے کہا کہ 800 سے زائد شمالی ٹیکساس کے معالجوں کے ایک گروپ کی حیثیت سے ہم آپ کی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کے خواہشمند ہیں۔ جس پر گورنر گریگ ایبٹ نے انکی پیشکش کو سراہا اور حکومت کے ساتھ رابطے میں رہنے کا مشورہ دیا۔ 

اس موقع پر ایک طالبہ سارہ کامران علی نے یونیورسٹی آف آسٹن اور یونیورسٹی آف ڈیلس ٹیکساس میں جاری احتجاج کے حوالے سے گورنر سے سوال کیا جس پر گریگ ایبٹ کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ یونیورسٹی میں پڑاؤ ڈال کر دیگر طلبا کی پڑھائی پر اثر انداز ہوا جائے۔ 

غزہ یا کسی بھی مسئلے پر احتجاج کا ایک قانونی طریقہ ہے اور اس پر عمل ضروری ہے۔ امریکہ میں سب کواظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کہیں بھی، کسی بھی وقت کچھ بھی کہہ دیا جائے۔ 

اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی نے گورنر سے چھوٹے کاروبار کے فروغ میں تعاون کے ساتھ ساتھ ریاست ٹیکساس میں گورنر کے مقرر کردہ عہدوں پر پاکستانی کمیونٹی کے افراد کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا۔ 

آخر میں گورنر ایبٹ نے تقریب کے میزبان ڈاکٹر کامران علی اور انکی اہلیہ سنیلہ خان، کاشف خان اور صبا احمد سمیت تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انکی دس سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے پاکستانی کمیونٹی سے انتخابات میں تعاون جاری رکھنے کی اپیل بھی کی۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید