• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

نوٹ: تمتع کے لیے آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے والا ہونا شرط ہے، مکہ مکرمہ میں رہنے والے اور میقات کے اندر رہنے والے کے لیے تمتع کرنا جائز نہیں ہے۔

حج تمتع کرنے والا ایک عمرہ کرنے کے بعد حج کے احرام سے پہلے مزید عمرے بھی کرسکتا ہے۔

دسویں ذی الحجہ کو منٰی میں قربانی کرنا حجِ قران اور حجِ تمتع کرنے والے پر واجب ہے، (یہ قربانی عام واجب قربانی سے الگ مستقل قربانی ہے جو حجِ قران اور حجِ تمتع میں بطورِ شکر واجب ہوتی ہے) جب کہ حج افراد کرنے والے پر واجب نہیں، مستحب ہے۔

حج تمتع کرنے والے پر طوافِ قدوم نہیں ہے، حج تمتع کرنے والا عمرہ کے طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور ساتوں چکروں میں اضطباع کرے گا، البتہ عورتوں کے لیے رمل اور اضطباع کا حکم بالکل نہیں ہے، اس لیے عورتیں طواف میں رمل اور اضطباع بالکل نہ کریں۔

2- جس شخص پر استطاعت کی وجہ سے حج فرض ہوگیا اور اس نے حج کا زمانہ پایا مگر کسی وجہ سے حج نہ کر سکا، پھر کوئی ایسا عذر پیش آگیا جس کی وجہ سے خود حج کرنے پر قدرت نہیں رہی مثلاً ایسا بیمار ہوگیا جس سے شفا کی امید نہیں یا نابینا ہوگیا یا اپاہج ہو گیا یا فالج ہوگیا یا بڑھاپے کی وجہ سے ایسا کمزور ہوگیا کہ خود سفر کرنے پر قدرت نہیں رہی، تو اس آدمی کے لیے اپنی طرف سے کسی دوسرے آدمی کو بھیج کر حج بدل کروانا یا اپنے مرنے کے بعد اپنے ترکے سے اپنی طرف سے حج بدل کروانے کی وصیت کرنا فرض ہے، وصیت کے الفاظ یہ ہیں کہ ’’میرے مرنے کے بعد میری طرف سے میرے مال سے حج بدل کرادیا جائے‘‘۔

حج بدل کرتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:

میت یا جس زندہ معذور آدمی کی طرف سے حجِ بدل کیا جارہا ہے اس کے وطن سے کرانا چاہیے؛ کیوں کہ میت یا زندہ معذور آدمی اگر خود حج کرتے تو اپنے وطن سے کرتے، البتہ اگر وصیت یا فرضیت کے بغیر کوئی شخص اپنے عزیز کی طرف سے حج بدل کرتا ہے تو وہ ایصالِ ثواب کا نفل حج ہے، وہ ہر جگہ سے ہو سکتا ہے۔

احرام کے وقت حج کی نیت میت یا جس زندہ معذور آدمی کی طرف سے حج کر رہا ہے اس کی طرف سے کرنی چاہیے، یعنی احرام باندھتے وقت زبان سے یہ کہے کہ "میں فلاں شخص کی طرف سے حج کی نیت کرتا ہوں" اور اگر نام بھول جائے تو یہ کہے کہ ’’جس شخص کی طرف سے مجھ کو حج کے لیے بھیجا گیا ہے میں اس کی طرف سے حج کی نیت کرتا ہوں‘‘۔ اگر حج بدل کا احرام باندھتے وقت اس آدمی کی طرف سے حجِ بدل کرنے کی نیت نہیں کرے گا تو حجِ بدل ادا نہیں ہوگا اور ضمان لازم آئے گا؛ کیوں کہ اس نے حجِ بدل کے لیے پیسہ لینے کے باوجود حجِ بدل نہیں کیا۔

حجِ بدل کرنے والے کو حج افراد کرنا چاہیے، یعنی وطن سے جاتے ہوئے صرف حج کا احرام باندھنا چاہیے،اور دس ذی الحجہ تک اس احرام میں رہنا چاہیے، البتہ حجِ بدل کے لیے بھیجنے والے کی اجازت سے حجِ بدل میں حجِ تمتع اور حجِ قران کرنا بھی جائز ہے، لیکن حجِ تمتع یا قران کرنے کی صورت میں جو دمِ شکر (قربانی) لازم ہوتی ہے اگر بھیجنے والا اپنی خوشی سے اس قربانی کی قیمت ادا کردے تو بہتر، ورنہ اپنے پاس سے قربانی کرنی ہوگی، موجودہ زمانہ میں عرف کے اعتبار سے حج کے لیے بھیجنے والے کی طرف سے تمتع، قران اور قربانی کی اجازت ثابت ہے؛ اس لیے واضح طور پر اجازت لینا ضروری نہیں، تاہم صراحۃً اجازت لے لینا زیادہ بہتر ہے، حجِ بدل کرانے والے کو چاہیے کہ حجِ بدل کرنے والے کو ہر قسم کا اختیار دے دے، تاکہ حساب، خرچ، تمتع، قران، قربانی یا کوئی حادثہ، بیماری یا عذر وغیرہ کے سلسلہ میں مزید اجازت کی ضرورت پیش نہ آئے، عام اجازت اس طرح دے کہ ’’ میری طرف سے جس طرح چاہو حج کر لینا ‘‘۔

حجِ بدل کے صحیح ہونے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ حجِ بدل جس کی طرف سے کیا جارہا ہے سارا خرچہ یا خرچہ کا اکثر حصہ اسی کے مال میں سے ادا کیا جائے۔

حجِ بدل کرانے والا حجِ بدل کرنے والے کو جانے سے آنے تک تمام خرچہ دے، بلکہ واپسی تک اس کے گھر والوں کا خرچہ جن کی کفالت اس کے ذمہ ہے ان کا خرچہ بھی دینا چاہیے، لیکن حجِ بدل کرنے والے کو جو خرچہ دیا جائے اس میں اس پر انتہائی ایمان داری، دیانت داری اور احتیاط لازم ہے، ورنہ حق العباد کا مؤاخذہ ہوگا، سفر کے بعد جو رقم بچے وہ واپس کردے اور بہتر یہ ہے کہ بھیجنے والا پہلے ہی کہہ دے کہ اگر خرچ میں کوئی بد عنوانی اتفاقاً ہوجائے تو وہ میری طرف سے معاف ہے۔

حجِ بدل کرنے کے لیے باشعور عاقل اور بالغ ہونا ضروری ہے، نابالغ بچے اور پاگل حجِ بدل نہیں کرسکتے اور حجِ بدل کرنے والا دین دار اور قابلِ اعتماد ہونا چاہیے اور حجِ بدل کے مسائل سے واقف ہونا چاہیے، بلکہ عالم ہو تو زیادہ بہتر ہے اور پہلے سے حج کیا ہوا ہونا چاہیے خواہ غریب ہو یا امیر، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔

اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ حجِ بدل اجرت کے بدلہ نہ کروایا جائے۔

حجِ بدل کرنے والا آمر ( جس کے حکم سے حج کر رہا ہے ) کے حکم کی مخالفت نہ کرے، اور دی گئی ہدایات کے مطابق حج کرے۔

حجِ بدل کرنے والا صرف ایک حج کا احرام باندھے، ایک دفعہ میں متعدد آدمیوں کی طرف سے متعدد حج کا احرام نہ باندھے۔

اقراء سے مزید