• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں رقم غیر منجمد ہونے کے فیصلے کی کاپی موجود نہیں، نیب پراسیکیوٹر

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 190ملین پاونڈز نیب ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت وکلا ہڑتال کے باعث ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ برطانیہ میں رقم غیرمنجمد ہونے کے فیصلے کی بھی کاپی موجود نہیں ہے بحریہ ٹاون نے زلفی بخاری کے نام پر زمین خرید کر منتقل کی، خفیہ ڈیڈ کی کابینہ نے دیکھے بغیر منظوری دی ،میں لاہور سے آیا ہوں ، وکلا لاہور واقعہ کے باعث ہڑتال پر ہیں ، یہ ہائی پروفائل کیس میڈیا پر رپورٹ ہو گا جو ہڑتال میں پیش ہونے پر میرے لئے شرمندگی کا باعث ہو گا۔ انہوں نے استدعا کی کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی مرضی کی کوئی تاریخ رکھ لیں ، بے شک روزانہ کی بنیاد پر کیس سن لیں لیکن آج سماعت نہ کریں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے لاہور میں کل جو ہوا وہ بہت افسوسناک ہے لیکن ہم بطور جج مظاہروں کی توثیق نہیں کر سکتے ، ہم وکلا برادری کو تسلیم کرتے ہیں لیکن کام تو چلتے رہنا ہے ، ہڑتال کی وجہ سے سماعت ملتوی نہیں کر سکتے۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے بانی پی ٹی آئی کی 190ملین پاونڈز نیب ریفرنس میں ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔ نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ بنایا گیا جو براہ راست وزیراعظم کو رپورٹ کرتا تھا اور اس کا دفتر بھی وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تھا۔ ایسٹ ریکوری یونٹ کی طرف سے نیشنل کرائم ایجنسی کو بزنس ٹائیکون کے منی لانڈرنگ کیسز سے متعلق خط لکھا گیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کی تشکیل کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں دیکھا جا چکا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بزنس ٹائیکون نے برطانیہ میں ون ہائیڈ پارک پراپرٹی حسن نواز سے خریدی۔ سردار لطیف کھوسہ نے لقمہ دیا کہ حسن نواز کا یہ بھی بتا دیں کہ وہ کس کے بیٹے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہ سب کو معلوم ہے ، حسن نواز سے متعلق برطانیہ میں اس پراپرٹی سے متعلق کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دیا گیا ، ہم اس ادارے کی قانونی حیثیت پر سوال نہیں اٹھا رہے ، بس سمجھنا چاہ رہے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بزنس ٹائیکون نے سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے جرمانہ سات سال میں جمع کرانے کی پیشکش کی۔
اہم خبریں سے مزید