کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“کے آغاز میں میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں داخل ہوگئے ۔فیس بک، ٹوئٹراور اس طرح سوشل میڈیا کے ذرائع سےہوتے ہوئے ایک نیا غلغلہ بلند ہوا ہے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا۔ اس سے متعلق طرح طرح کے خیالات، خدشات، تحفظات اور خواہشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ہمارے ملک میں بدقسمتی سے ابھی تک تو آئی ٹی کے اسپیشلسٹ بہت کم میسر ہیں ۔میں نے پہلے تحقیق کی کہ اے آئی سے متعلق مجھے کچھ ماہرین مل جائیں ۔چراغ تلے اندھیرا والا معاملہ تھا ہماری بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز BUITEMS کے وائس چانسلر نے1992ء میں اے آئی میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے۔ وائس چانسلر BUITEMS،پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بلوچستان میں پیدا ہوا یہاں پلا بڑھا یہاں تعلیم حاصل کی۔جب مجھے پی ایچ ڈی کا موقع ملا1986ء میں باہر گیا۔جینیٹک انجینئرنگ اور آرٹیفیشل انٹیلی جینس نئی نئی آئی تھیں۔ میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کو دیکھا تومیں نے کہا کہ یہ تو مستقبل کی ٹیکنالوجی ہے۔جب اس کی تھوڑی سمجھ آئی تو میں نے فیصلہ کیاکہ پی ایچ ڈی آرٹیفیشل انٹیلی جینس میں کروں گا۔میں نےcardiff universityیو کے سے 1992ء میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔اس کے فوراً بعد انہوں نے مجھے وہاں ملازمت کی پیشکش کردی۔میں نے دنیا کے بچوں کو پڑھایا ہے میرے50سے زائد پی ایچ ڈی طلبا ہیں۔ ہمارے اپنے بچوں کے لئے میری خواہش تھی کہ اپنے بچوں کے خواب پورے کرنے کے لئے میں یہاں آکراپنی ذمہ داری پوری کروں۔ اے آئی سیدھے الفاظ میں یہ ہے کہ کمپیوٹر کا جب آغاز ہوا کمپیوٹر کا کام یہ تھاکہ آپ انفارمیشن کو کیسے جلدی سے پروسس کریں۔