جنگ رپورٹ
پی ایس ایل اور رمضان المبارک کی وجہ سے اس بارحب ریلی کے گیاریوں ایڈیشن کا انعقاد اپریل کے آخری ہفتے میں کیا گیا پہلے 20 اور 21 اپریل کو حب ریلی کا میلہ سجنے تھا لیکن بارشوں کی پیش گوئی کی وجہ سے حب ریلی ایک ہفتے کیلئے آگے بڑھانا پڑھی، جس کا شاندار انعقاد 27 اور 28 اپریل کو ہوا۔
حب ریلی کا شمار پاکستان کی ٹاپ آف روڈ ریلیز میں کیا جاتا ہے یہ ہی وجہ سے ملک کےتمام ٹاپ 50سے زائد ڈرائیورز نے بھرپور انداز میں حب ریلی میں شرکت کیلئے بلوچستان کا رخ کیا، حب ریلی چار مختلف کیٹگری پر مشتمل تھی جس میں ویمنز اور ویٹرنز کیٹگریز کے علاوہ پری پئیرڈ اور اسٹاک کی چار چار کیٹگریز کے مقابلے شامل تھے۔
حب ریلی کا ٹریک ریلی کراس کا سب سے خوبصورت ٹریک تصور کیا جاتا ہے کیونکہ حب ریلی کراس کے ٹریک پر صحرا بھی ہے پہاڑ بھی ہیں اور سمندر بھی ہے، کہیں رتیلا تو کہیں شدید پتھریلا راستہ آتا ہے دشوار گزار راستے بھی اور 51 کلو میٹر کے ٹریک پر سو کے قریب موڑ ہیں ،کہں چھوٹے موڑ کہیں ذرا بڑے موڑ تھے ، ایسے ٹریک پر گاڑی کی رفتار اور اس کے توازن کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے پھر تین سے ساڑے تین کلو میٹَر ساحلی پٹی بھی ٹریک کا حصہ تھی جو بلوچستان کی خوبصورتی کو دنیا میں اجاگر کرتی ہے۔
ایک جانب ڈھاٹے مارتا سمندر اور دوسری جانب فراٹے بھرتی گاڑی ٹریک پر دوڑتی ہے تو یہ منظر سب سے الگ اور دلکش ہوتا ہے یہ پاکستان کی واحد ریلی ہے جس کے ٹریک میں خوبصورت سمندر کی ساحلی پٹی شامل ہے حب ریلی کے ٹریک کو بنانا، پھر اس میلے کو ہر سال باقاعدگی سے کرانے کا تمام سہرا چیف آرگنائزراور ٹویوٹا ہائی وے موٹر کے چیف ایگزیکٹو شجاعت شیروانی اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے جو بغیر کسی حکومتی مدد کے ہرسال اس ایونٹ کا انعقاد کرتے ہیں۔
شجاعت شیروانی نے حب ریلی سے پہلے ہونے والی پریس کانفرنس میں کہا کہ بلوچستان حکومت حب ریلی کو اپنے اسپورٹس کلینڈر میں شامل کرے تاکہ بلوچستان اسپورٹس بورڈ بھی کھیلوں کی اس صحت مندانہ سرگرمی میں اپنا حصہ ڈالے انہوں نے امید ظاہر کی کہ بہت جلد بلوچستان اس ریلی کو اپنے اسپورٹس کلینڈر میں شامل کرے گی ، حب ریلی کو منعقد کرنے میں انڈس موٹر جی آر کمپنی اور ٹویوٹا ہائی موٹرز نے بھرپور کردار ادا کیا شجاعت شیروانی نے اس بار حب ریلی کو کامیاب بنانے کیلئے ایک اور تاریخی کام سر انجام دیا اور گیارویں حب ریلی کو پاکستان کے پہلے اسپورٹس چینل جیو سوپر سے براہ راست نشر کرنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان میں پہلی بار کسی بھی ریلی کو براہ راست نشر کیا گیا اور پاکستان کی پہلی ریلی ہے جو دنیا میں براہ راست نشر کی گئی حب ریلی کا آغاز ویمنز کیٹگریز سے ہوا جس میں چار خواتین نے شرکت کی رونی پٹیل اور ڈشنا پٹیل کی صاحبزادی دینا پٹیل اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب رہی جنہوں نے 37 منٹ 56 سیکنڈ میں فاصلہ طے کرکے پہلی پوزیشن لی ، ماہم شیراز کی گاڑی راستے میں خراب ہوگئی اور وہ ریس مکمل نہ کرسکیں دوسری پوزیشن آفرین شیراز کی رہی جنہوں نے 44 منٹ 12 سکینڈ میں فاصلہ طے کیا ویمنز اسٹاک کیٹگری میں امبرین فراز فاتح رہیں ویٹرنز کیٹگری میں 50 سال سے زائد عمر کے ڈرائیورز نے شرکت کی جس مین عبد الرحیم پہلے نمبر پر رہے۔
انہوں نے فاصلہ 41 منٹ 37 سکینڈ میں طے کیا حمید رند دوسرے اور شجاعت شیروانی تیسرے نمبر پر رہے اسٹاک اے کیٹگری میں طارق کلماتی نے 37 سکینڈ 20 سکینڈ میں 51 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے پہلی پوزیشن لی محمد اللہ دوسرے اور نواز دستی تیسرے نمبر پر رہے اسٹاک بی میں ازمری سرانا جام پہلے نوید واسطی دوسرے اور بیراک مزاری تیسرے نمبر پر رہے اسٹاک سی میں بیبرک رند پہلے سلام خان دوسرے اور عرفان ملک تیسرے نمبر پر رہے اسٹاک ڈی کیٹگری میں کریم داد خان پہلے ، بابر علی دوسرے اور عقیل شیرواز تیسرے نمبر پر رہے پری پئیرڈ اے کیٹگری میں دفاعی چیمپئن تیمور خواجہ صرف 27 سکینڈ کے فرق سے اعزازکا دفاع نہ کر سکے حب ریلی کو اس بار پھر نیا چیمپئن ملا جیئند ہوت جن کا تعلق گوادر سے ہے نے میدان مار لیا۔
انہوں نے 51 کلو میٹر کا فاصلہ 34 منٹ 19 سکینڈ میں طے کرکے پہلی پوزیشن لی، تیمور خواجہ 34 منٹ 46 سکینڈ کے ساتح دوسرے اور صاحبزادہ سلطان 35 منٹ 57 سکینڈ کے ساتح تیسرے نمبر پر رہے ، لیجنڈ نادر مگسی کی گاڑی اس بار بحی ٹریک پر خراب ہوگئی وہ ریس مکمل نہ کرسکے پری پئیرڈ بی میں عرفان میاں پہلے نمبر پر رہے سعودی عرب سے حب ریلی مین شرکت کرنے والے راشد گورایا دوسرے اور ایم مزاری تیسرے نمبر پر رہے پری پئیرڈ سی کیٹگری میں ھمل ہوت پہلے شاہ زیب قریشی دوسرے اور آصف امام تیسرے نمبر پرر ہے پری پئیرڈ ڈی کیٹگری میں شکیل برچنڈی نے پہلی ، بشیر احمد نے دوسری اور ایاز احمد کھوسو نے تیسری پوزیشن لی۔
گورنر بلوچستان عبدالولی خان کاکڑ نے بطور مہمان خصوصی حب ریلی کی اختتامی تقریب میں شرکت کی جنہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حب ریلی کی وجہ سے بلوچستان کی خوبصورتی دنیا دیکھتی ہے، یہ ایونٹ کرنا تو بلوچستان کی حکومت کو کرنا چاہیے تھا لیکن کراچی سے تعلق رکھنے والے موٹر اسپورٹس کے بانی شجاعت شیروانی ہر سال باقاعدگی سے بلوچستان میں حب ریلی کا انعقاد کرتے ہیں تقریب کے اختتام پر گورنر بلوچستان اور چیف آرگنازر شجاعت شیروانی نے کامیاب ڈرائیورز میں انعامات اور ٹرافیاں تقسم کیں۔