عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان مصنوعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم نہ دکھائے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر مزید بڑھانے اور اپنی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن مضبوط کرنے کا مطالبہ کردیا۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان مصنوعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم نہ دکھائے۔ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں عدم توازن کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
اعلامیے کے مطابق درآمدی پابندیوں کی وجہ سے شرح تبادلہ میں لچک کم ہو رہی ہے۔ پاکستان کو بیرونی ذمہ داریاں کم کرنے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق شرح تبادلہ کی ناکافی لچک سے کرنٹ اکاؤنٹ میں عدم توازن بڑھ رہا ہے، پاکستان پر مجموعی قرض کی ادائیگیوں کی بڑی ذمہ داریاں ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ درآمدی پابندیوں کےلیے اضافی پالیسی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ 2023 میں پاکستان کی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن 131 ارب ڈالر تھی۔
اعلامیے کے مطابق مالی سال 2019 سے 2022 تک اوسطاً پوزیشن 116 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی جبکہ 2023 میں پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری 28 اعشاریہ 8 ارب ڈالر رہی۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی نیٹ پورٹ فولیو سرمایہ کاری 9 اعشایہ 3 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ معمولی سرپلس ہوا۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق دوسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 200 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ ہوا، اس دوران ایکسپورٹ میں اضافے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا۔
اعلامیے کے مطابق بقیہ دو سہ ماہیوں کے دوران درآمدات میں اضافے کا اندازہ لگایا گیا۔ رواں مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ 8 فیصد رہے گا۔