• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتّب: طلعت عمران

سن ڈے میگزین کے پلیٹ فارم سے ہم نے آپ کو ’’مائوں کے عالمی یوم‘‘ کے موقعے پر پیغامات لکھ بھیجنے کا سندیسہ دیا تھا۔ ماں کا اولاد سے رشتہ ہی کچھ اتنا پیارا، اتنا عظیم ہے کہ جواباً اَن گنت پیغامات موصول ہوئے۔ چوں کہ تمام تر پیغامات کی ایک ساتھ اشاعت ممکن نہ تھی،تو ہم مرحلہ وار شایع کیے دے رہے ہیں۔ آج ملاحظہ فرمائیں، ہمارے اس سلسلے کی آخری اشاعت۔

(ماں کے نام)

ماں، پُھول کی خوش بُو اور چاند کی ٹھنڈی ٹھنڈی چاندنی کی مانند ہوتی ہے۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کی مائوں کو تا دیر سلامت اور ہمیشہ خوش باش رکھے۔ (اورنگ زیب علی شیخ، لانڈھی نمبر 6، کراچی کے دعائیہ کلمات)

(عظیم ماؤں کے نام)

مائوں کی عظمت بیان کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ میری تو بس یہی دُعا ہے کہ جب والدین ساتھ ہوں، تو اللہ تعالیٰ اُن کی اطاعت و خدمت کی توفیق بھی عطا فرمائے، کیوں کہ والدین اللہ کی طرف سے عطا کردہ اَن مول خزانہ ہیں۔ مَیں اس موقعے پر وصی شاہ کا یہ شعر پیش کرنا چاہوں گا کہ ؎یہ کام یابیاں، عزّت، یہ نام تم سے ہے…خدا نے جو بھی دیا ہے مقام ، تم سے ہے۔ اللہ تعالیٰ میری والدہ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (یاسر انجم کا پیغام)

(مما جانی کے لیے)

مما جانی! آپ کو دیکھے بغیر میری صبح نہیں ہوتی۔ آپ صبح سب سے پہلے بیدار ہوتی ہیں اور نمازِ فجر کے بعد مُجھے تیار کے ناشتا کرواتی ہیں ، پھر لنچ باکس اور ٹھنڈے پانی کی بوتل دے کر مسکراتے ہوئے اسکول روانہ کرتی ہیں۔اُس کے بعد شام میں ہوم ورک میں بھی میری مدد کرتی ہیں۔ ماں کے علاوہ آپ میری دوست بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ تا دیر ہمارے سَروں پر قائم رکھے۔ (قراۃ العین ہانیہ، کراچی کا اپنی مما کے لیے خراجِ تحسین )

(ماں تجھے سلام)

؎تنہائی کا جشن مناتا رہتا ہوں…خود کو شعر سناتا رہتا ہوں…جنّت کی کُنجی ہے میری مٹھی میں…اپنی ماں کے پاؤں دباتا رہتا ہوں۔ (ضیاء الحق قائم خانی، جھڈو سے)

(پیاری والدہ کے نام)

ہمارے کل کی خاطر اپنا آج قربان کردینے والی ہماری مشفق و مہربان والدہ، کشور ریحان عبّاسی! اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہمارے سَروں پر تادیر قائم رکھے اور آپ کو صحت و ایمان والی طویل زندگی عطا فرمائے۔ (آمین) (نویش ریحان عبّاسی، پھگواڑی، مَری کی دلی تمنّا)

(ماں کے نام)

ماں خالقِ کائنات کی طرف سے بنی نوع انسان کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے۔ ماں کے مقام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے قدموں تلے جنّت رکھی ہے۔ ماں کی بہ دولت دُنیا رنگین نظر آتی ہے اور ماں ہی وہ ہستی ہے کہ اولاد کے چہرے پر مسکراہٹیں بکھیرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مائوں کا سایہ اپنی اولاد پر تادیر قائم رکھے۔ (بابر سلیم خان، لاہور)

(پیاری مما، فرح عاقل علی کے لیے)

پیاری مما! آپ ہماری خواہشات اور ضروریات کا ہر ممکن خیال رکھتی ہیں۔ اللہ آپ کا سایہ یونہی قائم رکھے اور ہماری پوری فیملی نظرِ بد سے محفوظ رہے۔ (ارحم علی اور عارش علی کی خوب صورت دُعا)

(والدہ مرحومہ کے نام)

امّی جان کی وفات کے بعد شدّت سے احساس ہوا کہ والدہ کے بغیر زندگی کس قدر ادھوری، بے رنگ اور بے مزہ ہو جاتی ہے۔ امّی جان! آپ ہمیں بہت یاد آتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین) (منیر اور یوسف، جہاں گیر ٹاؤن، کراچی کا پیغام)

(اُمّ المومنین، حضرت حفصہؓ کے نام)

خاتم النبیّین حضرت محمدﷺ کی تمام ازواجِ مطہراتؓ اور امہات المومنینؓ خصوصاً حضرت حفصہ بنتِ عُمرؓ پر درود و سلام ہو۔ اللہ تعالیٰ ہماری تمام مائوں، بہنوں اور مسلمان خواتین کو آپؓ کی سیرتِ پاک پڑھنے، سمجھنے اور اُس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین) (ڈاکٹر محمّد حمزہ خان ڈاھا، لاہور کی جانب سے)

(میرے دُکھ سُکھ کے ساتھی، ماں کے نام)

میری ماں، میرے ہر دُکھ سُکھ کی ساتھی اور میرا سرمایۂ حیات ہے۔ میری خوش نصیبی ہے کہ مُجھے اپنی والدہ کی رفاقت حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ میری والدہ کوہمیشہ خوش باش رکھے۔ (سیّد شاہ عالم زمّرد، راول پنڈی کا سندیسہ)

(پیاری ماں کے لیے)

ماں، سراپا محبّت و الفت ہے۔ ماں کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے قدموں تلے جنّت رکھی ہے۔ ماں کی عظمت و وفا کو سلام۔ (محمد شیراز عالم، مدینہ ٹاؤن، اسلام آبادکی طرف سے)

(ماؤں کے نام)

میری دُعا ہے کہ دُنیا کی ہرماں تادمِ زیست خُوشی سے نہال اور ہنستی مسکراتی رہے۔ (عاجز داد فریادی ابنِ غلام نبی، سبّی روڈ،کوئٹہ، بلوچستان کا پیغام)

(ماں کے نام)

اللہ تعالیٰ ہماری والدہ کو ایمان و صحت سے بھرپور طویل عُمر عطا فرمائے ۔ اُن کا سایہ ہمارے سَروں پر یونہی قائم رہے، تاکہ ہم دل وجان سے اُن کی خدمت کرتے رہیں۔ (عبد الرحمٰن خان اور ایمان کامران، مُرشد ٹاؤن، کھنّہ کاک، راول پنڈی کی جانب سے)

(ماں جی کے نام)

ماں جی! آپ کے اس جہانِ فانی سے رخصت ہونے کے بعد، زندگی بڑی بے رونق لگتی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے۔ (آمین) (منظور احمد تنولی، بستی گلشنِ مجید، شنکیاری، ضلع مانسہرہ سے)

(والدہ مرحومہ کے لیے)

پیاری امّی جان! آپ جب تک حیات رہیں، آپ نے ہمارے جیون کو جنّت بنائے رکھا اور مشکلات و آلام کی ہلکی سی تپش تک ہمیں محسوس نہ ہونے دی۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (زاہد احمد خان، کامران احمد خان، سمیرا خان اور شازمہ خان، مُرشد ٹاؤن، کھنّہ کاک، راول پنڈی کا پیغام)

(والدہ مرحومہ کے نام)

امیّ جان! آپ کی بہت یاد آتی ہے۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ ؎ دُعا کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے لرزتا ہوں…کبھی دُعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے۔ (پرنس افضل شاہین، ڈھاباں بازار، بہاول نگرکا پیغام)

(پیاری امّی جان کے نام)

پیاری امّی جان! آپ مارچ 2022ء میں ہمیں داغِ مفارقت دے گئیں۔ آپ کے بغیر گھر بالکل سُونا سُوناسا ہے۔ کبھی کبھی یوں لگتا ہے کہ آپ ابھی اپنے کمرے سے باہر آئیں گی اور ہمیں ڈھیروں دُعائیں دیں گی، لیکن اب تو یہ سب قصّۂ پارینہ ہو گیا ہے ،بس آپ کی یادیں اور باتیں باقی رہ گئی ہیں۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے۔ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور ہمیں آپ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ (آمین) (محمد اسحٰق قریشی، اورنگی ٹائون، کراچی کی طرف دُعا)

(والدہ مرحومہ کے نام)

امّی جان! آپ کو ہم سے بچھڑے دو سال سے زاید عرصہ ہو چُکا ہے، لیکن آپ کی صلۂ رحمی کی باتیں اور پیار بھری یادیں ہمارے دل کی گہرائیوں میں خوش بُو کی طرح رچی بسی ہوئی ہیں اور اکثر ہی ہماری آنکھیں نم کر دیتی ہیں۔ سچّائی، ایمان داری، علم دوستی اور مذہبی یگانگت سے بھرپور آپ کی حیات کا ہر عمل ہمارے لیے مشعلِ راہ اور سرمایۂ حیات ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ پر اپنی رحمتوں کا نزول اور آپ کے درجات بلند فرمائے۔ (وقار احمد میر، ابرار احمد میر اور اسرار احمد میر، بحریہ انکلیو، اسلام آباد کا اپنی جنّت مکاں والدہ کو خراجِ عقیدت)

(بہادر فلسطینی ماؤں کے نام)

بُھوک و پیاس سے بلکتے اپنے ننھے مُنّے بچّوں کو گود میں سمیٹے اور اسرائیل کی وحشیانہ بم باری کے نتیجے میں جامِ شہادت نوش کرنے والے اپنے جگر گوشوں کو ہاتھوں میں اٹھائے آہ و زاری کرتی فلسطینی مائوں کی بے بسی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اور ساتھ ہی ان کے صبرو استقامت پر رشک بھی آتا ہے۔ دل چاہتا ہے کہ مَیں بھی مجاہدین کی صفوں میں شامل ہو کر لڑتے لڑتے شہید ہو جاؤں۔ (شازیہ نعمان کا پیغام)

(ہماری جنّت، ماں کے نام)

آپ آج سے 45برس قبل اس عارضی و فانی دُنیا سے ابدی دُنیا میں جا آباد ہوئیں۔ آپ کی نیکو کاری، حق گوئی و حق پسندی، ایمان داری اور دین سے لگائو کے علاوہ اولاد کے لیے ایثار و محبّت اور شفقت کا اَن مول جذبہ آج بھی ہمارے قلب کی تسکین کا باعث اور سرمایہ ٔحیات ہے۔ آپ نے نہ صرف ہمیں دینِ اسلام کا شعور دیا بلکہ مذہب، سماج اور تہذیبی روایات سے بھی جوڑے رکھا۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند اور جنّت میں اعلیٰٗ مقام عطا فرمائے۔ (مبارک علی ثاقب اور محمد یاسین، سیٹلائٹ ٹاؤن، راول پنڈی سے)

عید ہو جائے، اگر ’’عید مبارک‘‘ کہہ دو… رہا پا برہنہ وہ خُود مگر، نیا بُوٹ مجھ کو دِلادیا…

سنڈے میگزین کا سلسلہ ’’ایک پیغام، پیاروں کے نام‘‘ ایک دل کی آواز، دوسرے دل تک پہنچانے کے ساتھ مختلف مواقع پر کئی خُوب صُورت رشتوں کے دِلی جذبات کی عکّاسی و ترجمانی بھی کرتا ہے۔ اِمسال چوں کہ ’’عیدالاضحی‘‘ اور ’’فادرز ڈے‘‘ ساتھ ساتھ ہی متوقع ہیں، تو اگر آپ بھی ان مواقع کی مناسبت سے اپنے کچھ بہت پیاروں، خصوصاً گھنیرے، سایادار درخت سے شفیق، مربّی، سرپرست عظیم والد کے لیے کوئی بھی پیغام (نثر یا شعر کی صُورت) بھیجنا چاہیں، تو ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کردیں۔

ایڈیٹر، ’’سنڈے میگزین‘‘، صفحہ ’’ایک پیغام، پیاروں کے نام‘‘ (عیدالاضحیٰ اور عالمی یومِ والد اسپیشل ایڈیشن) روزنامہ جنگ،

شعبۂ میگزین، اخبار منزل، آئی آئی چند ریگر روڈ، کراچی۔

یاد رہے، پیغام بھیجنے کی آخری تاریخ 2 جون 2024ءہے

نوٹ: پیغام بہت مختصر، خوش خط اور جامع ہو، تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو موقع مل سکے۔

sundaymagazine@janggroup.com.pk