گھر کی تعمیر کے عمل میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے، جو چیز آپ کو دیکھنی چاہیے وہ ہے اس جگہ کی زمین یا مٹی کی ہئیت کو جاننا، جہاں آپ گھر تعمیر کروانا چاہتے ہیں یا اس مقصد کے لیے رہائشی پلاٹ خریدنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کسی قابلِ بھروسہ ٹھیکیدار یا سول انجنیئر سے بھی مدد حاصل کرسکتے ہیں کیوں کہ وہ اس کام میں خصوصی مہارت رکھتے ہیں اور ان کی رائے غلط نہیں ہوسکتی۔
لہٰذا اس طرح کی تحقیق پر تھوڑے بہت پیسے خرچ کرنے کے لیے آپ کو ذہنی طورپر تیار رہنا چاہئے۔زیرِ نظر مضمون اسی سلسلے میں آپ کی رہنمائی کے لیے پیش کیا جارہاہے۔
مکان کی بنیاد اور زمین کی اقسام
اگر آپ پلاٹ خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو پہلے اس علاقے کی تحقیق کروالیں کہ وہاں کس قسم کی زمین یا مٹی موجود ہے۔ اگر آپ پہلے سے ہی اس بارے میں جانتے ہیں تو پھر آپ پلاٹ خریدنے کے بارے میں فیصلہ کرسکتے ہیں۔
لیکن اگر آپ بنا سوچے سمجھے پلاٹ خرید چکے ہیں تو پھر آپ کو اپنے پلاٹ کی زمین اور مٹی کی نوعیت کے بارے میں ضرو ر غور وخوض کرنا چاہئےیا کم سے کم یہ ضرور ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اگر آپ کثیر المنزلہ مکان بنانا چاہتے ہیں تو اس کی بنیا د کتنی گہری ہونی چاہئے۔ ماہرین کے مطابق زمین یا اس میں موجود مٹی کی درج ذیل اقسام ہوتی ہیں۔
چٹانی زمین
چٹانی زمین یا پتھروں والی زمین چونے کے پتھر، گرینائٹ، ریتلے پتھر، سلیٹی پتھراور سخت قسم کی چاک پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان چٹانوں کو توڑنے میں مشکل پیش آتی ہے، ان کی سطح برابر کرنی پڑتی ہے یا پھر انہیں نکالنا پڑتا ہے اور اگر انہیں نہ نکالا جائے اور اسی پر مکان کی بنیاد رکھ دی جائے تو اس کے اندر ہونیوالے سوراخوں میں زمین پر آنے والا پانی یا بارش کا پانی جاسکتاہے، جس سے چٹانیں بھربھری ہوسکتی ہیں اور مکان کی دیواریں دھنس سکتی ہیں۔
چاک والی زمین
زمین میں موجود چاک زیاد ہ نرم نہیں ہوتی، اگر چاک والی زمین کی گہرائی 450ملی میٹر ہے تو اس پر کم منازل والی عمارت کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔ تاہم اس کے نرم حصے کو جاننے کیلئے آپ کو اپنے مکان کی بنیاد کیلئے 770 ملی میٹر تک کھدائی کرنی ہوگی۔
اگر نرم چاک مسلسل نکلتی رہے تو آپ کو اس وقت تک کھدائی کروانی ہوگی جب تک آپ کو سخت چاک والی زمین نہ مل جائے، کیونکہ چاک گھلنے یا اس میں سوراخ ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔
بجری اور ریت والی زمین
خشک بجری یا ریتلی زمین عام طور پر سیدھی بنیاد کیلئے موزوں ہوتی ہے۔ اس زمین میں 770ملی میٹر گہرائی قابل قبول ہوتی ہے، لیکن اس وقت تک جب تک زمین سخت نہ ہوتی چلی جائے۔ اگر ریتلی زمین میں پانی موجود ہے یا زمین پانی میں ڈوبی ہوئی ہے تو اس میں مکان کو برداشت کرنے کی گنجائش نصف رہ جاتی ہے، لہٰذا اس کیلئے آپ کو زیادہ گہری بنیاد بچھانی پڑتی ہے۔
ریت میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ جب یہ مرطوب ہو تو آپس میں جڑجاتی ہے، لیکن جڑنے کی وجہ سے کچھ جگہ خالی ہوجاتی ہے اور مکان دھنس سکتا ہے۔ اس کیلئے بنیادوں میں شیٹس بچھائی جاتی ہے یا اس وقت تک زمین کھودی جاتی ہے، جب تک ٹھوس زمین نہ آجائے۔
مٹی والی زمین
زمین کی 900سے1200ملی میٹر تک کی اوپری سطح نمی کی موجودگی یا ماحولیات میں تبدیلی کی وجہ سے کھسکنے کا رحجان رکھتی ہے، لہٰذا یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ بنیاد کیلئے اس وقت تک کھدائی کی جائے جب تک مستقل نمی والی زمین نہ مل جائے۔
برٹش اسٹینڈرڈ 8004کے مطابق مٹی والی زمین میں بنیاد رکھنے کیلئے کم سے کم ایک میٹرگہرائی تک زمین کھودنی چاہئے، لیکن اگر اس زمین پر یا اِرد گرد درخت موجود ہیں تو اس کیلئے گہرائی کی حد 3میٹر تک ہو سکتی ہے۔
نرم مٹی پر سخت مٹی کی تہہ
ا س قسم کی زمین کیلئے روایتی بنیاد رکھی جاسکتی ہے، تاہم اتنی زیادہ گہری کھدائی نہ کریں کہ آپ کے مکان کی بنیاد سخت مٹی کے نیچے موجود نرم مٹی والی زمین تک پہنچ جائے۔ اس قسم کی زمین کیلئے چوڑی بنیاد رکھی جاتی ہے، تاہم اگر آپ کسی انجینئر سے مشورہ لیں تو زیاد ہ مناسب ہوگا۔
دلدلی زمین
دلدلی زمین دھنسنے والی نہیں ہوتی، تاہم پانی یا نباتات وغیرہ کی وجہ سے یہ نرم ہوجاتی ہے۔ اس میں بنیاد رکھنے کیلئے آپ کو اس وقت تک کھدائی کروانی ہوتی ہے جب تک سخت زمین نہ آجائے۔ عموماََ اس کیلئے آپ کو ڈیڑھ میٹر تک گہری کھدائی کرنی ہوتی ہے، ساتھ ہی اس کیلئے چوڑی بنیاد رکھی جاتی ہے۔
اس مضمون کا مقصد آپ کو مختلف اقسام کی زمین اور مٹی کے بارے میں سرسری معلومات اور اس پر تعمیرات کے لیے ضروری اقدامات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا تھا، تاہم یہ حتمی رائے ہرگز نہیں ہے۔
جیسا کہ مضمون کی ابتداء میں کہا گیا، ایک بار زمین کی نوعیت کا تعین کرنے کے بعد آپ کو لازمی طور پر ماہرِ تعمیرات سے مشورہ کرنا چاہیے اور اس کے مشوروں کی روشنی میں اپنے گھر کی تعمیر کرنی چاہیے۔