پاکستان جیسے کم آمدنی کے حامل ملک میں آبادی کی اکثریت کم رقبہ پر تعمیرشدہ گھروں میں رہتے ہیں۔ کم رقبہ پر تعمیر کے کئی چیلنجز ہوتے ہیں کیوں کہ آپ کے پاس جگہ کم ہوتی ہے اور آپ اسی محدود جگہ میں ہر چیز کا انتظام کرنا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 80گز،120یا 200گز کے مکان میں ہمیں کئی چیزوں کا خیال رکھنا پڑتاہے۔
سب سے اہم نکتہ چھت کی بلندی ہے، جسے قد کے لحاظ سے اتنا بلند ہونا چاہیے کہ آپ کمرے میں لکڑی یا المونیم ڈیک سے ایسا گوشہ عافیت بنا سکیں جو آپ کو شور سے محفوظ پناہ گاہ دے۔ ساتھ ہی کمرے کی کشادگی کو مدنظر رکھتے ہوئے تعمیر کے وقت بلٹ اِن الماریاں بنوالیں۔
یہی اطلاق بجلی کے نظام پر ہوتا ہے۔ حال اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے روشنی کا ایسا انتظام ایسا رکھیں کہ اگر مزید بجلی کے کنکشن کی ضرورت ہو تو وہ کنسیلڈ وائرنگ کی صورت میں پہلے ہی موجود ہو۔ ذیل میں کم رقبہ پر گھر کی تعمیر کے حوالے سے کچھ مشورے دیے گئے ہیں جو آپ کے لیے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
خم دار ڈیزائن
کسی بھی مکان کی خوبصورتی کا تعلق اس کے تعمیراتی ڈیزائن سے ہوتا ہے۔ آپ سونے، کھانے، مہمانوں کے کمرے، باورچی خانے، غسل خانے، اسٹور روم، چھت اور دیواروں کو کس طرح بنواتے ہیں کہ مکان کے چاروں اطراف روشنی اور ہوا کا گزر آسان ہو۔ پلاٹ کے درمیان میں اپنا تعمیراتی ڈھانچہ استوار کرتے ہوئے ایسا لے آؤٹ بنائیں کہ ہر کمرے کے کونوں پر المونیم یا لکڑی کی جالی دار کھڑکیاں اس طرح لگی ہوں کہ آپ کے مکان میں ہوا کا گزر بے روک ٹوک ہوسکے اور کھلا آسمان نظر آئے۔ گھر میں درخت لگانے کی جگہ نہ ہو تو بیرونی دیوار کے ساتھ ہریالی کا بندوبست کیا جاسکتا ہے۔
علی الصبح جب آپ ننگے پاؤں شبنم سے بھیگی گھاس پر چلیں گے تو بیماری خود ہی آپ سے دور رہے گی۔ آپ کے تعمیراتی ڈیزائن کی ساخت مربع صورت ہونی چاہیے، اس طرح آپ کمرے کے اوپر کمرے کو خم دار شکل دے کر ایک سے زائد ڈیک نکال سکتے ہیں۔ جدید تعمیرات میں جیو میٹریکل اشکال کے خم دار ڈیزائن مقبولیت پا رہے ہیں۔ اگر آپ عمارت کی بلندی کو بھول بھلیوں کی طرح اوپر کی جانب بڑھائیں گے تو یہ ڈیزائن دیکھنے والوں کے لیے بھی دیدہ زیب اور قابلِ تقلید ہوگا۔
اپنے مکان کا ڈیزائن تیارکرتے وقت پہلے بیرونی دائرے کا لے آؤٹ بنائیں، اس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ حدود کیا ہیں۔ اس کے بعد تعمیراتی ڈیزائن بناتےہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ دونوں اطراف پڑوسیوں کے مکانات کی طرف آپ کے باورچی خانے کا دھواں نہ جائے۔ دھویں کی نکاسی کے لیے الگ سے ڈیک کی گنجائش نکالیں کہ وہ چھت سے گزر کر کھلے آسمان میں پھیل جائے۔
مکعب طرزِ تعمیر
محدود جگہ پر کشادگی لانے میں مکعب(کیوب)طرزِ تعمیر بہتر انداز میں کام کرتی ہے کیونکہ اس کے تحت آپ بنیادی ڈھانچے سے عمارت کی منزلوں کو کشادہ کرنے کے لیے کئی ڈیزائن حاصل کرسکتے ہیں۔ سطح سے اوپر اس کے کونے کشادہ ہوتے جاتے ہیں، ساتھ ہی خم دار جگہوں پر اسٹور روم اور الماریوں کے لیے بہت گنجائش نکل آتی ہے، جہاں آپ اپنے تخلیقی ذہن سے آرائش کرسکتے ہیں۔
دنیا بھر میں مکعب طرزِ تعمیر پروان چڑھ رہی ہے، ساتھ ہی چھوٹے مکانات کو انوکھا بنانے کے لیے کئی چیزوں کی اشکال پر حیرت انگیز عمارتیں اور مکانات بنائے جارہے ہیں۔ اس کی ایک مثال کشتی کی شکل میں مائیکرو ڈیزائن پربنایا جانے والا سڈنی موئبیس ہاؤس ہے، جو دیکھنے والوں کو عالیشان کشتی کا سماں دیتا ہے اور لگتا ہے جیسے وہ چلنے کے لیے پر تول رہی ہے لیکن قریب آنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ تو ایک گھر ہے۔
اسی طرح ہوائی جہاز، شمسی گھر اور ظروف جیسی اشکال کی مکعب نما تعمیرات نے بھی چھوٹے گھروں کو ناصرف کشادہ بنایا ہے بلکہ بیٹھے بٹھائے انھیں دنیا کے حیرت انگیز چھوٹے مکانات کی فہرست میں بھی لاکھڑا کیا ہے۔ اگر آپ ادیب نہیں بھی ہیں مگر آپ کا گھر کتابی شکل کا ہے تو یہ آپ کے ادبی ذوق کی منہ بولتی تصویر ہوگا۔
مثلث نما تعمیرات
اہرامِ مصر کی تعمیرات و پائیداری کے حوالے سے یہ مصدقہ تحقیق سامنے آئی ہے کہ تکونی عمارات میں موجود مکین اور اشیا سدابہار رہتی ہیں اور ان میں بوسیدگی نہیں ہوتی۔ چھوٹے مکانات کی تعمیر میں تکون کے تینوں زاویے وہ طلسمی اثر رکھتے ہیں، جن کےگواہ مصر اور یوکتان کے اہرام ہیں۔ اسی قدیم دانش کو استعمال کرتے ہوئے دنیا بھر کے ماہرین تعمیرات تکونی مکانات کو صحت و توانائی کا ضامن قرار دے رہے ہیں۔
مثلث نما رہائشی تعمیراتی ڈیزائن میں بسنے والوں میں طاقتور توانائی کا اضافہ ہوتا ہے۔ یہ مکانات تخلیقی صلاحیتوں اور تخیلات کو جلا بخشتے اور زندگی کے مثبت رخ کو روشن کرتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کم جگہ ہے تو اسے آپ تکونی طرزِ تعمیر سے منزل بہ منزل کشادہ کر سکتے ہیں۔