وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے 2 بار بات ہوئی، لیکن جو بات کرنا تھی اُس کا ماحول نہیں ملا۔
علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی اولین ترجیح ہیں، ایس آئی ایف سی اجلاس ان سے متعلق بات کرنے کا مناسب فورم نہیں تھا، اس لیے آرمی چیف سے بات نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کئی بار کہا کہ پاکستان کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہوں، اس معاملے پر بات چیت الگ سے شروع ہے، بہت جلد بہتر رزلٹ ملیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ صوبے کی نمائندگی کےلیے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے، خیبر پختونخوا کے تحفظات سے شرکاء کو آگاہ کیا اور کہا صوبے کے شیئرز پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی اجلاس میں فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کی ہے کیونکہ وہاں کے لوگ پہلے ہی جانی و مالی نقصانات سے دوچار ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کان کنی میں اصلاحات کرکے ریونیو بڑھا سکتے ہیں، آج کی میٹنگ فالو اپ میٹنگ تھی، چیزوں کو بہتر کرکے پیش کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے مسائل پر وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر توانائی اویس لغاری کے ساتھ میٹنگ آج ہونے جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کو ریلیف دینے کےلیے ہر حد تک جاؤں گا، صوبے کا بجٹ وفاق سے پہلے پیش کر کے کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا، وفاق ہمارے فنڈز فوراً جاری کرے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ ضم شدہ اضلاع پر اس بجٹ میں کوئی ٹیکس نہ لگایا جائے، ہمارے واجبات ادا نہیں کیے جاتے تو یہ زیادتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے لوگوں کو روزگار دیں گے، ہم تو پہلے ہی کہتے ہیں صوبے کی وسائل پاکستان کےلیے خرچ ہورہے ہیں، ہمیں ہمارا حق ملنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے اسد قیصر نے ملاقات کی ہے، اس حوالے سے وہی جواب دیں گے، ان سے پوچھیں۔