• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دی سٹیزنز فاؤنڈیشن: ملک میں معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے کوشاں ادارہ

محمد عمیر جمیل، کراچی

افریقی مُلک، نائیجیریا کے بعد اسکول نہ جانے والے بچّوں کی تعداد کے اعتبار سے پاکستان دُنیا کا دوسرا بڑا مُلک ہے اور ان میں ایسے بچّوں کی کمی نہیں کہ جو تعلیم حاصل کر کے ایک باوقار زندگی گزارنے اور معاشرے کا مفید شہری بننے کے خواہش مند ہیں، لیکن سربراہِ خانہ کا سایہ سَر سے اُٹھنے یا غربت، منہگائی اور گھریلو ذمّے داریوں سمیت دیگر رکاوٹوں کے سبب تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔ 

ایسے ہی مستحق اور ذہین طلبہ کے خوابوں کی تکمیل اور انہیں مُلک کا قابلِ قدر اثاثہ بنانے کے لیے ’’دی سٹیزنز فاؤنڈیشن‘‘ (ٹی سی ایف) نامی ایک غیر منافع بخش اور منظّم فلاحی تنظیم مُلک کے لاکھوں بچّوں کو مفت تعلیم فراہم کر رہی ہے۔ 1995ء میں کراچی سے آغاز ہونے والا ادارہ دراصل ایک مُلک گیر تعلیمی نیٹ ورک ہے۔ 

اس فاؤنڈیشن کا مقصد مُلک بَھر کے پس ماندہ اور دیہی علاقوں میں رہایش پذیر مستحق بچّوں کو مفت تعلیم کی فراہمی ہے، جب کہ اس کے تحت سب سے پہلے کراچی کی کچی آبادیوں میں درس گاہیں قائم کی گئیں اور آج اس کے اسکولز کا نیٹ ورک پورے مُلک میں پھیلا ہوا ہے۔

اس وقت فاؤنڈیشن کے تحت مُلک بَھر میں قائم اسکولز کی تعداد دو ہزار کے لگ بھگ ہے، جن میں تقریباً 3لاکھ طلبہ بچّے زیرِ تعلیم ہیں۔ علاوہ ازیں، یہ تنظیم معیارِ تعلیم کی بہتری کے لیے مختلف اصلاحات بھی کر رہی ہے۔ فاؤنڈیشن زیادہ سے زیادہ مستحق بچّوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے انہیں درس و تدریس کے علاوہ دیگر تعلیمی سہولتیں بھی فراہم کرتی ہے، جب کہ طلبہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے اساتذہ کو باقاعدہ تربیت بھی دی جاتی ہے۔

ٹی سی ایف کے تحت قائم عموماً اسکولز وسیع و عریض رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ان اسکولز کی تمام عمارات ہوادار اور روشن ہیں۔ درس گاہوں میں کھیل کے میدانوں اور لائبریریز کے علاوہ کمپیوٹر لیبز سمیت دیگر لیبارٹریز بھی قائم ہیں۔ یہ فاؤنڈیشن ’’علم کے آنگن‘‘ نامی ایک میگزین کا اجرا بھی کرتی ہے، جس میں بچّوں کے تعلیمی مواد کے علاوہ اُن کی دِل چسپی کا دیگر سامان بھی موجود ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں، آٹھویں جماعت کے طلبہ کے لیے ہر سال ’’ہمارا رہبر‘‘ نامی پروگرام منعقد کیا جاتا ہے، جس میں طلبہ کو قائدانہ صلاحیتوں سے لیس کرنے کے علاوہ انہیں ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کا فن اور معاشرے میں اپنا مقام حاصل کرنے کے گُر سکھائے جاتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ان اسکولز سے فارغ التّحصیل متعدد طلبہ اس وقت کام یاب زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔ دوسری جانب مُلک میں نظامِ تعلیم کی بہتری اور ترقّی کے لیے فاؤنڈیشن کے تحت وقتاً فوقتاً مختلف پروگرامز کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ 

نیز، ہر علاقے کی مخصوص ضروریات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے تعلیمی منصوبے تشکیل دیے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اساتذہ کی استعداد، تجربے اور تدریسی فہم میں اضافے کے لیے وقتاً فوقتاً ٹریننگ سیشنزبھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ ٹی سی ایف کا بنیادی مقصد ہر فرد کو معیاری تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ پاکستانی معاشرے کی ترقّی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔

دی سٹیزنز فاؤنڈیشن کی اہمیت و افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ معروف بین الاقوامی جریدے، ’’دی اکانومسٹ‘‘ نے اسے دُنیا بھر میں آزادانہ طور پر چلنے والا اسکولز کا سب سے بڑا نیٹ ورک قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں، اگست 2014ء کو اپنی گراں قدر تعلیمی خدمات کے اعتراف میں ٹی سی ایف کو ایشیا کے سب سے بڑے اعزاز، ’’ریمن مگسیسے ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا، جسے ’’ایشیا کا نوبل پرائز برائے امن‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ تو آئیے، ہم بھی ٹی سی ایف کے ساتھ مل کر وطنِ عزیز سے ناخواندگی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور تعلیم سے بدلیں زندگی۔