ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 15 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں مقبول نشریات میں تمباکو نوشی کی نمائش میں 110 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کینسر سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود نے کہا کہ نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کا رجحان جاری ہے اور کچھ ممالک میں اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اُنہوں نے تمباکو نوشی سے متعلق آگاہی کے عالمی دن سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی سطح پر ایک اندازے کے مطابق 13 سے 15 سال کی عمر کے 38 ملین لڑکے اور لڑکیاں تمباکو نوشی کرتے ہیں۔
ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود نے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات میں نیکوٹین خاص طور پر دماغ کی نشوونما کے لیے نقصان دہ ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ تمباکو کی مصنوعات، خاص طور پر حقّہ اور ای سگریٹ نوجوان نسل میں بہت مقبول ہیں اور یہ سگریٹ سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔
ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود نے کہا کہ تمباکو نوشی اور اس کے مضر اثرات سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی اور اس کے مضر اثرات سے متعلق آگاہی کا عالمی دن لوگوں کی توجہ تمباکو کی وبا، اس سے ہونے والی اموات اور بیماریوں کی طرف مبذول کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود نے بتایا کہ سگریٹ نوشی انسانی جسم کے تقریباً تمام اعضاء کو نقصان پہنچاتی ہے اور مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور تمباکو نوشی کرنے والے تقریباً 50 فیصد افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ تمباکو نوشی سے دنیا بھر میں سالانہ 80 لاکھ سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں تقریباً 32 فیصد نوجوان اور 8 فیصد خواتین سگریٹ نوشی کرتی ہیں اور ملک میں تمباکو کے استعمال سے سالانہ 1 لاکھ 66 ہزار سے زائد اموات ہوتی ہیں۔