ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو کئی بار ٹیک آف کرتے ہوئے گرا چکے، بس بہت ہوگیا۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو ٹیک آف کرنے کے دوران کتنی بار گرانا ہے، جو ریاست کے خلاف کھڑا ہوگا اس سے مذاکرات نہیں ہوں گے، مذاکرات اور مفاہمت پر میرا پختہ یقین ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی پارلیمنٹ کے سامنے 126 دن کے دھرنے کو مذاکرات سے اٹھایا تھا، سیاست میں مفاہمت اور مذاکرات ہوتے ہیں اور ہونے چاہئیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سانحہ 9 مئی ریاست کے خلاف اٹھنا تھا۔ جی ایچ کیو، جناح ہاؤس اور تنصیبات پر حملہ کرنے پر کوئی معافی نہیں دے سکتا، فارمیشن کمانڈرز میٹنگ میں جس مؤقف کا اظہار کیا وہ ہر پاکستانی کا مؤقف ہے، سانحہ 9 مئی میں ملوث عناصر کے لیے کوئی رعایت مناسب نہیں۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس پر تبصرے سے گریز کیا اور کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے وزیراعظم کو جو جواب دیا اس پر وزیراعظم سے پوچھیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم 4 سے 8 جون تک چین کا دورہ کریں گے، وزیراعظم کے دورۂ چین سے اچھی خبریں آئیں گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سی پیک اور سیکیورٹی سے متعلق ایشوز موجود ہیں، وزیراعظم کے دورۂ چین میں بھی سی پیک اور سیکیورٹی پر بات چیت ہوگی، چینی انجینئرز پر حملے کے ملزمان تک پہنچے ہیں۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ اور دفتر خارجہ کے افسران کابل گئے ہیں، چینی شہریوں پر حملوں میں ملوث لوگوں پر افغان حکام کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد بھی دورۂ پاکستان پر آئیں گے، محمد بن سلمان کے والد کی طبیعت خراب ہے، انہوں نے صرف پاکستان ہی نہیں جاپان کا بھی دورہ ملتوی کیا ہے۔