سابق صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ میں تو ہمت ہار گیا ہوں، احتساب کرنا پاکستان میں ممکن نہیں، سارا ایلیٹ اس کے خلاف ہے کہ کوئی احتساب یا تحقیقات ہوں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ ایوب خان سے لے کر آج تک احتساب ہماری ترجیح نہیں، لوگوں کو یقین ہے پاکستان میں انصاف نہیں ہونے کا۔
عارف علوی کا کہنا ہے کہ سائفر کیس کا فیصلہ مناسب آیا، بلاوجہ کا کیس بنایا ہوا تھا، سائفر جب آتا ہے تو وزیرِ اعظم طے کرتا ہے عوام کو آگاہی دینی ہے یا نہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے سیاسی مخالفین کہہ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں۔
جس پر عارف علوی نے کہا کہ میرے سیاسی حریف ہیں کون؟ فارم 45 کے بعد سے تو وہ حریف نہیں ہیں نا۔
سابق صدر سے سوال کیا گیا کہ بانی چیئرمین کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں، بات کریں تو سیاسی راستہ نکلے گا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اچھا اس گھر کا مالک کون ہے؟ میں اگر باہر مالی سے بات کروں گا کہ مجھے کرائے پر چاہیے تو مجھے بتا دے گا مالک سے بات کرو۔
جس پر صحافی نے کہا کہ آپ چوکیدار سے بات کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ چوکیدار اگر مالک ہو گا گھر کا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں، چوکیدار اگر اس گھر کا مالک ہے تو وہ بات کر لے، اگر اس نے قبضہ کیا ہوا ہے تو وہ بات کر لے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس وقت مقامی تاجر باہر جا رہا تو باہر سے سرمایہ کار کیسے آئے گا، ایسے لوگوں کو خوش آمدید کہیں گے جو پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔
سابق صدر کا کہنا ہے کہ 2 کروڑ 62 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، آپ کے بچے تو باہر نہیں، غریبوں کے بچے باہر ہیں۔