بھارت میں اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
بھارت میں حال ہی میں لوک سبھا کے انتخابات کے نتائج سامنے آئے ہیں جن میں بی جے پی نے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر اکثریت حاصل کی ہے اور اب نریندر مودی تیسری مرتبہ وزیراعظم بنیں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس نئے انتخابات کے بعد اسمبلیوں میں پہنچنے والے اراکین کو 2018ء میں کیے گئے اضافے کے بعد اب ہر ماہ ایک لاکھ بھارتی روپے تنخواہ ملے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2018ء میں یہ اضافہ مہنگائی اور اخراجات کے باعث کیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اراکینِ اسمبلی کو حلقہ الاؤنس کے طور پر ماہانہ 70 ہزار ر وپے بھی ملتے ہیں، یہ اخراجات حلقے میں موجود دفاتر اور ان کے کاموں سے متعلق دیے جاتے ہیں۔
ہر رکن اسمبلی کو دفتری اخراجات کے لیے ماہانہ 60 ہزار روپے بھی ملتے ہیں جس میں اسٹیشنری، ٹیلی کمیونیکیشن اور عملے کی تنخواہ وغیرہ کے اخراجات شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پارلیمانی اور کمیٹی کے اجلاسوں کے دوران ارکانِ پارلیمنٹ کو رہائش، کھانے اور دیگر اخراجات کے لیے 2 ہزار روپے یومیہ الاؤنس بھی ملتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کو اپنے اور قریبی خاندان کے افراد کے لیے سالانہ 34 مفت اندرون ملک ہوائی سفر کی سہولت بھی ملتی ہے۔
ارکانِ پارلیمنٹ کو ان کی 5 سالہ مدت کے دوران خاص علاقوں میں کرایہ کے بغیر رہائش دی جاتی ہے۔ سنیارٹی کی بنیاد پر انہیں بنگلے، فلیٹ یا ہاسٹل کے کمرے مل سکتے ہیں جبکہ جو لوگ سرکاری رہائش استعمال نہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں وہ ماہانہ 2 لاکھ کے ہاؤسنگ الاؤنس کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔
پارلیمنٹ کے ممبران اور ان کے قریبی خاندان کے افراد کو سرکاری اور نجی اسپتال میں علاج کی سہولیات بھی میسر ہیں جبکہ پارلیمنٹ کے سابق اراکین کو 25 ہزار روپے ماہانہ پنشن بھی ملتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کو سالانہ ڈیڑھ لاکھ مفت ٹیلی فون کالز کی سہولت بھی دی جاتی ہے جبکہ گھر اور دفاتر میں مفت اور تیز رفتار انٹرنیٹ کنکشن بھی دیے جاتے ہیں۔
بھارتی ارکانِ پارلیمنٹ کو سالانہ 50 ہزار یونٹ تک مفت بجلی اور 4 ہزار کلو لیٹر تک مفت پانی بھی ملتا ہے۔