کیوں رواں ہفتے پاکستان اور بھارت کا نیویارک میں کھیلے جانے والا ٹی 20 ورلڈ کپ 2024ء کا اہم میچ کھیلوں کا بڑا ایونٹ بننے جارہا ہے؟
امریکی ویب سائٹ نیو یارک ٹائمز کے مطابق پہلی بار امریکا 9 جون کو دنیا میں دیکھے جانے والے کھیلوں کے بڑے مقابلے کی میزبانی کرے گا، جو ٹی20 ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے میں پاکستان اور بھارت کا میچ ہے۔
کرکٹ سے محبت کرنے والے دو ممالک پاکستان اور بھارت میں سیاسی اور جغرافیائی تناؤکے باعث کھیل میں روایتی حریف کا درجہ رکھتے ہیں، ان کے میچ کو 400 ملین سے زائد لوگوں کے دیکھنے کی امید ہے۔
اس سے قبل کنساس سٹی اور فرانسسکو کے درمیان سپر باؤل کا میچ تقریباً 125 ملین ناظرین نے دیکھا تھا، اس لیے رواں ہفتے کے آخر میں کرکٹ کا سب بڑا میچ نیویارک میں ہوگا، جس پر کھیل مداحوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔
گزشتہ روز کرکٹ کے دلچسپ میچ میں پاکستان کو شکست سے دوچار کیا ہے، جسے کھیل کی تاریخ کا بڑا اپ سیٹ قرار دیا جارہا ہے۔
ٹی20 کرکٹ کیا ہے؟ ٹی20 کرکٹ کا مختصر ترین فارمیٹ ہے، ہر ٹیم 20 اوور بیٹنگ کرتی ہے، ایک اوور 6 گیندوں یعنی میچ کی ایک اننگز 120 گیندوں پر مشتمل ہوتی ہے اور ایک میچ 3 گھنٹے میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔
جو ٹیم 120 گیندوں پر زیادہ رنز بناتی ہے وہ میچ جیت جاتی ہے، یہ ایک ایسا فارمیٹ ہے، جس نے جدید دور میں کرکٹ کو مزید ایکشن سے بھرپور بنادیا ہے۔
تاریخی لحاظ سے دیکھا جائے تو کرکٹ ایک طویل طرز کا کھیل ہے، ٹیسٹ میچ 5 روز تک جاری رہتے تھے، جس کے اختتام پر جیت کی ضمانت یقینی نہیں تھی، پھر اس کے بعد 50 اوور فی اننگز کا کھیل سامنے آیا۔
ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ 2007ء میں پہلی بار کھیلا گیا، جو ہر 2 برس بعد ہوتا ہے ، پہلی بار 20 ممالک کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، ہر گروپ کی 2 ٹاپ ٹیمیں اگلے مرحلے سپر 8 کےلیے کوالیفائی کریں گی۔
اگلے مرحلے میں4 ، 4 ٹیموں کے 2 گروپس بنائیں جائیں گے، ان میں سے 4 ٹیموں کے درمیان سیمی فائنل ہوں گے، جن کی فاتح ٹیم فائنل میں ٹرافی کےلیے مدمقابل ہوں گی۔
پاکستان اور بھارت گروپ مرحلے میں اپنا اپنا دوسرا میچ کھیلیں گی، اس سے قبل پاکستان کو جمعرات کو امریکا سے ڈرامائی انداز میں شکست کا صدمہ برداشت کرنا پڑا ہے۔
امریکا کی تمام ریاستوں میچز نہیں ہورہے کیونکہ وہ ورلڈ کپ کی میزبانی ویسٹ انڈیز کے ساتھ مل کررہا ہے، ویسٹ انڈیز 13 کیربین ممالک کا ایک گروپ ہے جبکہ امریکا ایونٹ کے 16 میچز کی میزبانی کرے گا، جو ٹیکساس، لاڈرہل، فلوریڈا، ایسٹ میڈو، نیویارک اورگرینڈ پریری میں ہوں گے جبکہ سیمی فائنل اور فائنل کے سمیت زیادہ تر مقابلے ویسٹ انڈیز میں کھیلے جائیں گے۔
بنیادی طور پر امریکا میں کرکٹ مقابلوں کا مقصد کھیل کا فروغ ہے، نیویارک میں ہونے والے میچز سے ہونے والا منافع کھیل سے متعلق آگاہی پر لگایا جائے گا۔
کرکٹ کھیلنے والے دیگر ممالک کی طرز پر امریکا میں 2023ء میں فرنچائز لیگ کا آغاز ہوا، جس میں 6 ٹیموں نے امریکی شہروں کی نمائندگی کی۔
اس سال کا لیگ ٹورنامنٹ جاری ورلڈ کپ کے فائنل کے ٹھیک 4 دن بعد شروع ہوگا، جس میں کرکٹ کے بڑے اسٹار شریک ہوں گے، جن میں آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز، بنگلادیش کے شکیب الحسن اور جنوبی افریقا کے ڈیوڈ ملر شامل ہیں۔
کرکٹ کا کھیل اولمپکس 2028ء کا حصہ بن چکا ہے، جس کی میزبانی لاس اینجلس کرے گا، یہ پہلا امریکا شہر ہے جسے آئی سی سی نے ورلڈ کپ کی میزبانی کے قابل سمجھا، جس کے بعد دسمبر 2022ء میں یہاں 25 ہزار تماشائیوں کی گنجائش والے اسٹیڈیم کا منصوبہ بنایا گیا۔
امریکا کو 5 سال کے دوران کرکٹ کے حوالے سے جن مسائل کا سامنا رہا، ان میں قابل بھروسہ رضاکار اور ٹھیکیدار تھے، انہیں جو فل ٹائم کام کرنے والے ملے وہ بہت قلیل تھے۔
امریکا میں اس سے پہلے آئی سی سی ایونٹ نہیں ہوا، پہلی بار پاکستان اور بھارت جیسے بڑے کرکٹ میچ کی میزبانی نیویارک کو ملی ہے، جو اس شہر کےلیے بڑا چیلنج ہے۔
ورلڈ کپ کے شروع ہونے کے بعد نیو یارک کی پچ پر کافی تنقید کی جارہی ہے، آئی سی سی نے بھی نیو یارک اسٹیڈیم کی وکٹ کے معیاری نہ ہونے کا اعتراف کیا ہے، البتہ پاک بھارت میچ سے قبل آئی سی سی وکٹ بہتر کرنے کیلئے کوشاں ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ بہت ہی کم دیکھنے میں آتے ہیں، دونوں ممالک باہمی کرکٹ کے بجائے اب آئی سی سی ایونٹ اور ایشیا کپ میں مدمقابل نظر آتے ہیں، یہی وجہ ہے ان کے درمیان مقابلے کی اہمیت شائقین کرکٹ کی نظر میں بڑھ جاتی ہے۔
ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کے میچ سے قبل ہی ٹکٹ فروخت ہوگئیں بلکہ اب تو یہ نایاب ہوگئی ہیں۔