شاعرہ: ڈاکٹر ثروت زہرا
صفحات: 187، قیمت: 1000روپے
ناشر: ماورا پبلشرز، 60شاہ راہِ قائدِ اعظم، لاہور۔
فون نمبر : 4020955 - 0300
شارجہ میں مقیم پاکستان کی معروف شاعرہ، ڈاکٹر ثروت زہرا، بیرونِ مُلک جانے سے پہلے بھی ادبی دنیا میں اپنی نمایاں شناخت رکھتی تھیں۔ ہمیں وہ زمانہ بھی یاد ہے، جب ڈاکٹر ثروت زہرا اور ڈاکٹر نگہت افتخار کا اوڑھنا بچھونا ریڈیو پاکستان تھا۔
ڈاکٹر ثروت زہرا ابتدا ہی سے نظم نگاری کی طرف مائل ہیں، بقول ڈاکٹر شاہدہ حسن’’ ڈاکٹر ثروت زہرا نے اپنے اوّلین شعری مجموعے’’جلتی ہوا کا گیت‘‘ کی اشاعت کے ساتھ ہی اپنی تخلیقی تازگی کا گہرا تاثر قائم کرلیا تھا، خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ اپنے حصّے میں آئی ہوئی انفرادی اور اجتماعی عصری زندگی کی صداقتوں کو اپنے خاص پیرایۂ اظہار کے ساتھ مسلسل قلم بند کررہی ہیں۔‘‘
اُس دَور میں، جب ہر طرف غزل کا بول بولا ہو، نظم کا انتخاب کرنا، بلا مبالغہ ایک مشکل کام تھا، لیکن ڈاکٹر ثروت زہرا نے اپنی جودتِ طبع کی بدولت، ایک مشکل کام کو آسان بنالیا۔ اُن کی نظم، روایتی نظم سے بہت مختلف ہے، اُنہوں نے نئے نئے موضوعات کا انتخاب کرکے اُن پر قلم اُٹھایا ہے۔ وہ اپنی نظموں سے اُن مشاعروں میں بھی داد حاصل کرلیتی ہیں، جہاں غزل گو کثیر تعداد میں ہوتے ہیں۔ زیرِ نظر کتاب ڈاکٹر ثروت زہرا کی80نظموں پر مشتمل ہے اور ان کی نظموں میں سماجی و معاشرتی زندگی بھرپور انداز سے رقص کناں ہے، تو رومانی طرزِ احساس بھی اپنی جھلک دِکھا رہا ہے۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ وہ جدید عہد میں رہتے ہوئے بھی اپنی کلاسیکی روایات سے جُڑی ہوئی ہیں۔اپنی تہذیب و ثقافت، رسوم و رواج کو نئے رنگ ڈھنگ، قالب میں ڈھالنا جانتی ہیں۔نیز، اُن کے فکر و فن کے حوالے سے ڈاکٹر ستیہ پال آنند، آفتاب اقبال شمیم، شاہدہ حسن، ڈاکٹر فاطمہ حسن، ڈاکٹر ناصر عباس نیر اور ڈاکٹر شاہ محمّد مَری کے مضامین سے بھی مذکورہ کتاب کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔