سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت دوسروں کی ناکامی کی وجہ سے ہے۔ نواز شریف 8 فروری کو کہہ دیتے الیکشن ہار گئے ہیں تو حالات اور ہوتے، سیاسی قائدین کو ملک کیلئے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
لاہور میں تھنک فیسٹ کے سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں بلیم گیم کا حصہ بننے سے بچنا چاہیے۔ آئین کسی کو پسند نہیں تو اتفاق رائے سے تبدیل کر لیا جائے، جس ملک میں الیکشن چوری ہوں وہاں جمہوریت نہیں آئے گی، ہم میں سے ہر کوئی خرابی کا ذمہ دار ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے قانون کی عمل داری ہونی چاہیے، قانون نہیں توڑنا چاہیے، الیکشن چوری ہوں تو سیاسی استحکام نہیں آئے گا، میں اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتا ہوں، ترامیم سے آئین غیر متوازن ہوگیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے دور میں مداخلت نہیں تھی، میں ہارا نہیں تھا، مجھے ہروایا گیا تھا، میرے کاغذات مسترد ہوگئے چار ہفتے لاہور ہائی کورٹ میں بیٹھا رہا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں نے ایک جماعت کو بےمثال طریقے سے ووٹ دیے، سیاسی جماعتوں میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں، آگے کا راستہ مل بیٹھنے میں ہے، سب مل کر بیٹھیں، کوئی جماعت اصلاحات کی بات نہیں کرتی۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ جو ملک کمزور ہو اس کی خارجہ پالیسی نہیں ہوتی، ہمیں چاہیے اپنے ہمسایوں سے تعلقات درست کریں۔