مرتّب: مولانا سیّد شہنشاہ حسین نقوی
صفحات: 768، قیمت: درج نہیں
ناشر: باب العلم ، دارالتحقیق، بلاک ڈی، شمالی ناظم آباد، کراچی۔
فون نمبر: 36639649 - 021
سیّد عابد حسین نقوی (ہاتف الوری) شاعرِ اہلِ بیتؓ بھی تھے اور سوز خواں بھی، اِن دونوں حوالوں سے وہ درجۂ استادی پر فائز تھے۔ اُنہوں نے زیرِ نظر کتاب، اپنی زندگی میں مرتّب کرلی تھی، لیکن زندگی نے وفا نہیں کی، چناں چہ یہ فریضہ اُن کے لائق فائق صاحب زادے، مولانا سیّد شہنشاہ حسین نقوی نے نہایت خوش اُسلوبی سے انجام دیا اور اب یہ کتاب آپ کے سامنے ہے۔ یہ کتاب، ہاتف الوری کی پوری زندگی کا ’’سرنامہ‘‘ ہے، اِس میں اُن کی شاعری بھی ہے اور نثر بھی۔
کتاب کا پیش لفظ 82 صفحات پر مشتمل ہے، جو مرحوم نے خود تحریر کیا تھا، اس پیش لفظ کو اُن کی داستانِ حیات بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ ہاتف الوری( مرحوم) کو اللہ تعالیٰ نے چار صاحب زادے عطا فرمائے، جن میں سے پہلے فرزند، خطیبِ اہلِ بیتؓ، سیّد محمّد عون نقوی اور تیسرے فرزند، مولانا سیّد شہنشاہ حسین نقوی ہیں۔
اِن دونوں نے دینِ اسلام کی خدمت اور سرکارِ محمّدﷺ و آلِ محمّدﷺ کی نوکری کو اپنا مقصدِ حیات بنایا اور اتحاد بین المسلمین کے لیے نمایاں کردار ادا کیا۔ زیرِ نظر کتاب میں دس تقاریظ اور دس منظوم اظہارِ خیال کے بعد، ہاتف الوری کی چار حمدیں، سات نعتیں اور143مناقب کے علاوہ، مرثیے، سلام، نوحے، سوز اور قطعات بھی شامل ہیں۔ آخر میں مختلف شخصیات کے ساتھ اُن کی تصاویر بھی دی گئی ہیں۔