سوات کے علاقے مدین میں ایک شخص کو مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام میں قتل کرنے کے واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش جاری ہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) سید زمان شاہ نے کہا کہ ایک شخص کو مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام میں قتل کرنے کا واقعہ ایک سانحہ ہے۔
سید زمان شاہ نے مزید کہا کہ ملزمان کی شناخت کےلیے سی سی ٹی وی اور سوشل میڈیا ویڈیوز سے مدد لی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری قوم جذباتی ہے، پہلے یہ سوچتے نہیں اور پھر غلط کام کرکے پچھتاتے ہیں۔
ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ کسی بھی واقعے کو بغیر تحقیق کے پھیلانا مذہبی اور قانونی طور پر درست نہیں، لوگ اس واقعے پر غمزدہ، شرمندہ اور نادم بھی ہیں۔
سید زمان شاہ نے کہا کہ مقتول کی جان بچانے کے لئے تھانے لے کر جانا مجبوری تھی اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
ڈی ایس پی نے مزید کہا کہ مقتول کےذہنی مریض اور نشے سےمتعلق شواہد ملے ہیں لیکن مکمل تفتیش سے قبل حتمی بات نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ توہین مذہب کے الزام پر جب کوئی ناقابل تردید شواہد ملیں گے، تب ہی کچھ کہہ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 20 جون کو مدین کے علاقے میں لوگوں نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں مقامی سیاح کو تشدد کانشانہ بنایا تھا۔
پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا تو لوگوں نے تھانےکو بھی آگ لگادی اور ملزم کو تھانے سے نکال کر اسے جلا ڈالا تھا۔