• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ نے بجٹ سفارشات منظور کرلیں، قومی اسمبلی کو ارسال


سینیٹ نے بجٹ 25-2024 کی سفارشات منظور کرلیں، ایوان بالا نے سفارشات قومی اسمبلی کو ارسال کردیں۔ 

سفارشات میں کہا گیا کہ 35 ہزار سے زائد کی خریداری پر کریڈٹ ڈیبٹ ٹرانزیکشن کو لازمی قرار دیا جائے۔ مقامی اور امپورٹڈ سولر پینل پر ایک جتنا سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے۔ اسٹیشنری آئٹم پر سیلز ٹیکس واپس لیا جائے۔

سینیٹ کی سفارشات میں کہا گیا کہ تمام اشیاء پر قیمت پرنٹ کی جائے، صنعت اور دیگر شعبوں کی طرح زرعی اکانومی پر ٹیکس عائد کیا جائے۔

ان سفارشات کے مطابق چیریٹی کے نام پر ٹیکس چھوٹ لینے والی تنظیموں کی ایف بی آر نشاندہی کرے، معذور افراد کو بنیادی تنخواہ کے مطابق 100 فیصد اضافی الاؤنس دیا جائے۔

سینیٹ سفارشات کے مطابق کارپوریٹ ڈیبٹ کارڈ ٹرانزیکشن کو اضافی 5 فیصد ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے، آئی ٹی کمپنیوں پر ڈبل ٹیکس کو ختم کیا جائے۔ موبائل فون پر اضافی ٹیکس عائد نہ کیا جائے۔

ان میں کہا گیا کہ پولٹری فیڈ پر سیلز ٹیکس نفاذ ختم کیا جائے، پاکستان سے باہر پراپرٹی رکھنے والوں پر پراپرٹی ویلیو کے بجائے رینٹل ویلیو پر ایک فیصد ٹیکس عائد کیا جائے۔

اس کے مطابق کریڈٹ کارڈ کی سالانہ حد 30 ہزار ڈالرز سے بڑھا کر 50 ہزار ڈالرز کی جائے، موٹر سائیکل سواروں کو سستا پیٹرولیم فراہم کرنے کا طریقہ کار وضع کیا جائے۔ نیوز پرنٹ پر عائد 10 فیصد جی ایس ٹی واپس لیا جائے۔

سینیٹ کی سفارشات میں کہا گیا کہ فاٹا، پاٹا پر امپورٹڈ سپلائی پر سیلز ٹیکس 30 جون 2025 تک 3 فیصد کیا جائے۔ فاٹا، پاٹا پر امپورٹڈسپلائی پر سیلزٹیکس 30 جون 2026 تک 6 فیصد کیا جائے۔ فاٹا اور پاٹا کے رہائشیوں کو جتنا ممکن ہو ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔

ان میں یہ بھی کہا گیا کہ تعمیراتی شعبے پر عائد سوپر ٹیکس ختم کیا جائے، بغیر اطلاع کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹ بند کرنا ختم کیا جائے۔ ایف بی آر پراپرٹی کی اصل ویلیو پر ٹیکس وصول کرے۔ پراپرٹی پر ٹیکس صوبے کی حد میں آتا ہے۔ 

سفارشات کے مطابق اشیائے ضروریہ اور خوراک پر ان ڈائریکٹ ٹیکس 50 فیصد کم کیا جائے۔ ڈائریکٹ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے، کم سے کم اجرت 45 ہزار روپے کی جائے۔کم تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس نہ لگایاجائے، بچوں کے دودھ پر ٹیکس نہ عائد کیا جائے۔ نان فائلز پر سختی کی جائے۔ 1.3 ٹریلین روپے کا جی ایس ٹی وصولی میں اضافہ واپس لیا جائے۔

ان میں کہا گیا کہ 50 ہزار ڈالر سے زائد کی الیکٹرک گاڑیوں کی امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت ختم کی جائے۔ 660 سی سی گاڑی کی امپورٹ پر رعایت دی جائے۔

سینٹ سفارشات کے مطابق 18 فیصد سیلز ٹیکس بینک، تعمیرات، شپنگ، ٹیلی کام، اشتہار، ایونٹ، ہوٹل اور ریسٹورنٹس پر عائد کیا جائے۔ اشیاء کی اسمگلنگ پر مکمل پابندی عائد کی جائے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافہ واپس لیا جائے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے پر نظرثانی کی جائے۔

ان میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں دانش اسکول کے بجائے 2 ارب روپے اسلام آباد کے اسکولوں کو دیے جائیں۔

قومی خبریں سے مزید