• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدت میں نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا

بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی: فوٹو فائل
بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی: فوٹو فائل

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کیس میں سزا معطلی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ کل (جمعرات) کو سنایا جائے گا۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ 3 بجے سنائیں گے، 25 نومبر 2023 کو خاور مانیکا نے سول جج قدرت اللّٰہ کی عدالت میں شکایت دائر کی تھی۔

خاور مانیکا نے پینل کوڈ سیکشن 34، 496، 496 بی کے تحت درخواست دائر کی، 16 جنوری کو عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کی گئی۔

اڈیالہ جیل میں 14 گھنٹے سماعت کے بعد 2  فروری کو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا۔ 3 فروری کو عدالت نے بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی۔

اس سے قبل کیس کی سماعت سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بھی کی تھی، عدم اعتماد کی بنیاد پر اور جج کی درخواست پر ہائیکورٹ نے کیس جج افضل مجوکا کو ٹرانسفر کیا۔

بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی طرف سے وکلاء سلمان صفدر، سلمان اکرم راجا، عثمان گِل نے دلائل دیے، خاور مانیکا کی جانب سے وکیل زاہد آصف نے اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیے۔

پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ چھ سال بعد عدت میں نکاح کی شکایت درج کیوں کی؟ محمد حنیف نامی شخص نے ملتی جلتی شکایت اس سے قبل جمع کروائی، خاور مانیکا کو گرفتار کیا گیا، رہائی کے بعد شکایت کیوں دائر کی؟

 وکلاء نے اپنے مؤقف میں کہا کہ شکایت دائر کرنے کا دائرہ اختیار اسلام آباد نہیں بنتا کیونکہ نکاح لاہور میں ہوا، کبھی نہیں دیکھا کہ ٹرائل کورٹ نے رات گئے سماعتیں چلائیں ہوں، بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد کی گئی، مفتی سعید، عون چوہدری ،خاور مانیکا کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں، عدت کے حوالے سے عورت کا بیان کافی ہوتا ہے۔

شکایت کنندہ کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ عدت مکمل ہونے کے حوالے سے بشریٰ بی بی کا بیان کہاں ہے؟ فرد جرم عائد کرتے وقت بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، کوئی ریٹائرڈ آدمی وزیراعظم سے ٹکر نہیں لے سکتا، شریف لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ گھریلو معاملات پبلک نہ ہوں۔

قومی خبریں سے مزید