• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترجمہ و تلخیص: ڈاکٹر سیّد امجد علی جعفری 

چوں کہ عموماً’’سن یاس‘‘ (مینو پاز) میں ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے، تو اس کے سبب خواتین میں پیٹ اور جسم کے دیگر مقامات پر چربی جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے اور جہاں یہ کبھی بھی جمع نہ ہوئی تھی، وہاں اس کا جمع ہونا سنگین مسائل کو جنم دیتا ہے۔ اِس صُورتِ حال سے بچنے کے لیے خواتین کو چاہیے کہ ہر نوالہ کم از کم 20 بار چبا کر کھائیں اور سادہ و متوازن غذا لیں، جس میں بھرپور حرارے موجود ہوں۔ 

نیز، باقاعدگی سے ورزش کریں، وقت پر سوئیں اور سونے سے تین گھنٹے پہلے کھانا لازماً کھا لیں۔جب کہ اِس ضمن میں کسی ماہرِ امرضِ نسواں اور ماہرِ ذہنی و دماغی صحت سے مشورہ بھی ضرور کر لینا چاہیے۔ کچھ عمومی تجاویز ذیل میں درج کی جارہی ہیں۔

(1) پوری نیند لیں: سن یاس میں نیند کم آتی ہے، کیوں کہ جسم سے گرم بھبھکے (Hott Flushes) نکلتے رہتے ہیں۔ رات کے اوقات میں پسینہ بھی بہت آتا ہے، نیند بے قاعدگی سے، وقفے وقفے سے آتی ہے اور سوتے میں سانس کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔ گویا بدن کو نیند کی جتنی ضرورت ہوتی ہے، وہ پوری نہیں ہو پاتی۔ اِس سے وزن کچھ کم ہوجاتا ہے، لیکن بہتر نیند کے لیے کافی، نشہ آور اشیاء اور مسالے دار غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے۔جب کہ سن یاس میں سونف کے استعمال سے گرم بھبھکے نکلنا کم ہو جاتے ہیں اور نیند بہتر آتی ہے۔

(2) قیلولہ کریں: نیند پوری کرنے کے لیے کسی مناسب وقت پر قیلولہ کرنا مفید رہتا ہے، لیکن باقاعدہ سونے سے کچھ دیر پہلے قیلولہ مناسب نہیں کہ اِس کی وجہ سے جَلد اور پُرسکون نیند نہیں آتی۔اگر سن یاس میں جسم کی یومیہ تبدیلی کلاک(Circadian Rhythm )کو نظر انداز کیا جاتا رہے، تو اس سے بھی وزن بڑھتا ہے۔پھر اگر سونے سے کچھ دیر پہلے تک کھاتے رہیں، تو میلاٹونن ہارمون جسم کی ضرورت کی مطابق نہیں بنتا۔اد رہے، یہ ہارمون، فشارِ خون، قوّتِ مدافعت اور عملِ تکسید کے نظام کو متوازن رکھتا ہے۔

(3)روز مرّہ غذا میں تبدیلی لائیں: سن یاس میں کم حراروں والی غذائیں استعمال کرنی چاہئیں۔ اِس ضمن میں چکوترا، لیچی، پپیتا، چیری، اسٹرابیری، رَس بھری، تربوز، مولی، ٹماٹر، اجوائن خراسانی اور سونف کا غذاؤں میں ملا کر یا علیٰحدہ علیٰحدہ استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔

سن یاس میں بازار کے بنے چٹ پٹے مسالے دار کھانوں کو بہت جی چاہتا ہے، مگر ان کے استعمال سے اکثر وزن بڑھ جاتا ہے،لہٰذا ہر روز ایسی غذائیں استعمال کرنی چاہئیں، جن میں پانچ سو سے ساڑھے سات سو تک حرارے ہوں۔ تین وقت کا کھانا، تھوڑی تھوڑی مقدار میں تین کی بجائے چھے وقت میں کھائیں۔

ریشے دار غذائیں زیادہ کھائیں، جن سے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔ان میں بغیر چھنے آٹے کی روٹی، موسمی پھل، موسمی کچّی سبزیاں، مچھلی، زیتون کا تیل، دالیں اور خول بند سبزیاں شامل ہیں۔ ایسی غذاؤں سے، جن میں پروٹین ہو، مثلاً گوشت، مچھلی، دودھ، پنیر، پھلوں سے بنا مکھن اور کم کاربوہائڈریٹ والی غذائیں ، وزن بڑھ سکتا ہے۔

نیز، شاخ گوبھی، سامن مچھلی، ایک موٹے بیج والی ناشپاتی، انڈے، اخروٹ اور کافی بھی چند خواتین میں وزن میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔اگر کوئی یہ محسوس کرے کہ اُس کا کسی خاص چیز کے کھانے سے وزن بڑھ رہا ہے، تو اُس کا استعمال ترک کردینا چاہیے۔

(4) کچھ زیادہ ورزش کریں: سن یاس میں روزانہ بیس منٹ کی ورزش ضروری ہے۔ تاہم، یہ ایسی ہونی چاہیے ،جس سے جسم کی چربی پگھل سکے۔یوگا اور رسّی ٹاپنے سے بھی سن یاس میں پیدا ہونے والی کئی پیچیدگیاں کم ہوتے ہوتے بالآخرختم ہوجاتی ہیں۔

(5) ہارمون تھراپی سے متعلق سوچیں: سن یاس میں ایسٹروجن اور پروجسٹرون ہارمونز زیادہ بنتے ہیں، اِس لیے امراضِ نسواں کی کسی مستند معالجہ سے علاج کروائیں تاکہ کولھوں اور پیٹ سے چربی کم ہوسکے۔نیز، اِس طرح ذیابطیس ٹائپ ٹو ہونے کی امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔

(6) ذہنی تناؤ، اضطراب پر قابو پانے کی کوشش کریں: سونے سے پہلے خالی پیٹ لیٹ کر لمبے لمبے سانس لیں اور جتنی دیر روک سکیں، روکے رہیں، پھر آہستہ آہستہ باہر نکالیں۔ یہ عمل تقریباً پندرہ منٹ کریں، اِس سے ذہنی دباؤ اور اضطراب میں کمی کے ساتھ، وزن بھی آہستہ آہستہ کم ہوتا جاتا ہے۔

(7) ماہرِ امراضِ نسواں سے مشورہ کریں: اگر درج بالا طریقوں سے مسئلہ حل نہ ہو، تو کسی مستند لیڈی ڈاکٹر سے رجوع کریں، جو آپ کو جذبات قابو میں رکھنے، غذا اور ورزش سے متعلق قابلِ عمل مشورے دے سکتی ہے اور اگر ضرورت ہوئی، تو کوئی دوا بھی تجویز کرے گی۔

(8) علامات کا جرّاحی سے علاج: اِس سے ایک سے دو سال میں پیٹ اور دیگر مقامات سے چربی کم ہو جاتی ہے۔