ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ طویل عرصہ خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں شامل ایسے شرکاء جن سے چار سال کے وقفے کے دوران دو مرتبہ سوالات کیے گئے اور ان میں تنہائی کا احساس بھی ظاہر ہوا، ان میں فالج کا خطرہ 56 فیصد زیادہ پایا گیا۔
تحقیق میں دو بار انٹرویو لینے کے منفرد طریقے کا استعمال کیا گیا تاکہ دائمی تنہائی کے اثرات کو جانچا جا سکے۔ گزشتہ تحقیق میں لوگوں سے صرف ایک ہی بار سوالات کیے گئے تھے اور طویل مدتی اثرات کو نہیں دیکھا گیا تھا۔
نئی تحقیق 2006 سے 2018 تک کی ہیلتھ اینڈ ریٹائرمنٹ اسٹڈی کے ڈیٹا پر مبنی تھی اور صرف انہی شرکاء کو شامل کیا گیا جنہوں نے دو مرتبہ تنہائی کے بارے میں جوابات دیے تھے۔
تحقیق میں 8 ہزار 936 شرکاء شامل تھے جن کی عمر 50 سال یا اس سے زائد تھی اور جنہوں نے کبھی فالج کا سامنا نہیں کیا تھا۔ ان کی تنہائی کا اندازہ Revised UCLA Loneliness Scale کے سوالات کے مطابق لگایا گیا۔
شرکاء کی درجہ بندی مستقل طور پر زیادہ تنہائی، مستقل طور پر کم تنہائی، ختم ہوتی ہوئی تنہائی اور حالیہ تنہائی کے اعتبار سے کی گئی تھی۔
نئی تحقیق میں پتہ چلا کہ ختم ہوتی ہوئی اور حالیہ تنہائی والے شرکاء میں فالج کا خطرہ 25 فیصد زیادہ تھا۔
مذکورہ تحقیق The Lancet’s eClinical Medicine میں شائع ہوئی۔
تحقیق کے مصنف ینے سوہ، جو ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ میں سوشل اینڈ بیہیوریل سائنسز کے ریسرچ ایسوسی ایٹ ہیں، نے بتایا کہ بعض لوگوں کے لیے تنہائی کوئی مسئلہ نہیں ہو سکتی۔
تاہم، سماجی چیلنجز جیسے نسل، نسلی پس منظر، معاشی حالت، یا مقام کے باعث تنہائی بڑھ سکتی ہے۔
یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی بیماری کی درست تشخیص کےلیے اپنے معالج سے رابطہ کریں۔