کراچی میں پولیس مقابلے کے دوران گولی لگنے سے خاتون کے جاں بحق ہونے پر 20 گھنٹوں سے نیشنل ہائی وے پر اسٹیل ٹاؤن کے قریب احتجاج کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ایس ایچ او اسٹیل ٹاؤن کے خلاف خاتون کے قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔
پولیس حکام نے کہا ہے کہ مقابلہ اصلی تھا جس کی فوٹیجز بھی موجود ہیں، ایس ایچ او مقابلے کے وقت تھانے میں موجود تھے، مقابلے میں شامل 4 اہکاروں کو مقدمے میں نامزد کرنے کی پیشکش کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ لواحقین ماننے کو تیار نہیں، مظاہرین بضد ہیں کہ ایس ایچ او کو نامزد کیا جائے، سی ڈی آر ڈیٹا، تھانے کی سی سی ٹی وی بھی موجود ہے، ثبوت سے ثابت ہوتا ہے کہ ایس ایچ او تھانے میں موجود تھے۔
دوسری جانب ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کے باعث نیشنل ہائی وے پر ٹریفک معطل ہے، ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑ دیا گیا ہے۔
ٹھٹہ سے آنے والے ٹریفک کو پورٹ قاسم اور پھر مہران ہائی وے کی طرف موڑ دیا گیا، کراچی سے ٹھٹہ جانے والے ٹریفک کو پورٹ قاسم سے مہران ہائی وے موڑ دیا گیا جبکہ کاٹھور سے آنے والے ٹریفک کو سومار گوٹھ سے میمن گوٹھ موڑ دیا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین سے مذاکرات کر رہے ہیں، مظاہرین پولیس پر مقدمہ درج کرانے کے لیے بضد ہیں۔
مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق خاتون کے کزن شاہد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس موبائل نے پہلے ہماری کار پر پیچھے سے فائرنگ کی، پولیس موبائل میں سوار اہلکاروں نے پھر کار پر سائیڈ سے فائرنگ کی۔
شاہد کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے کے بعد پولیس وہاں سے چلی گئی، ہماری فیملی پر فائرنگ کرنے والے پولیس والوں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا۔
مقتول خاتون کے کزن شاہد نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی تک نہیں ملی ہے، جب تک فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج نہیں کیا جاتا دھرنا جاری رکھیں گے۔