ماضی کی مقبول فلموں اور ڈراموں میں کام کرنے والے سینیئر اداکار راشد محمود نے بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف احتجاج کی وجہ بتاتے ہوئے یہ بھی بتا دیا کہ وہ کن مشکلات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں 35 ہزار سے زائد بجلی کا بل موصول ہونے پر اداکار حکومت پر برس پڑے تھے، انہوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا جس کے بعد انہوں نے شہہ سرخیوں میں جگہ بنا لی تھی۔
تاہم اب لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک یوٹیوبر نے ان کے گھر کا دورہ کیا ہے، اور دنیا کو بتایا ہے کہ ماضی کے مقبول اداکار آج کن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور کیا واقعی وہ اتنی بجلی استعمال کرتے ہیں جتنا انہیں بل موصول ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب یوٹیوبر ان کے گھر پہنچتے ہیں تو اداکار کے گھر کی نہ تو لائٹس جل رہی ہوتی ہیں اور نہ ہی اے سی۔
ویڈیو میں اداکار بتاتے ہیں کہ انہوں نے بجلی کا بل جمع کروانے کے بعد احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔ ان کے مطابق انہوں نے کسی نہ کسی طرح وہ بل جمع کروا دیا لیکن دیگر پاکستانیوں کی آمدن اتنی نہیں ہے کہ وہ اتنے بھاری بل جمع کروا سکیں۔
راشد محمود نے انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 700 یونٹ استعمال کیے جس میں وہ اے سی بھی استعمال کرتے تھے، عام طور پر وہ اتنی زیادہ کھپت کے لیے 20 ہزار دیتے ہیں لیکن اس ماہ ان کا بل 29 ہزار روپے کا تھا، جسے وہ باآسانی ادا کر سکتے تھے لیکن جس چیز نے انہیں مشتعل کیا وہ اضافی چارجز تھے۔ ٹیکس کے نام پر سولہ ہزار روپے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پوشیدہ ٹیکس غریب عوام کے لیے ادا کرنا بہت مشکل ہیں۔
راشد محمود نے یہ بھی بتایا کہ گھر میں اے سی تو ہے لیکن وہ اسے استعمال نہیں کرتے کیونکہ وہ اس کے متحمل نہیں ہیں۔ شدید گرمی میں بھی صرف پنکھے میں گزارا کرتے ہیں جبکہ پورے گھر کی لائٹس بھی بیشتر اوقات بند رکھ کر اندھیرے میں بیٹھتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی کمائی محنت کی ہے لیکن پھر بھی وہ اپنی آمدنی سے اپنے بل ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے احتجاج کا مقصد عام عوام کی آواز بلند کرنا تھا نہ کہ اس لیے کہ اس لیے میں حکومت سے مدد چاہتا ہوں کیونکہ کوئی بھی عوام کے لیے بات نہیں کر رہا۔ الحمدللہ میں نے اپنا بل اپنے پیسوں سے ادا کر دیا ہے۔
سینیئر اداکار کے مطابق احتجاج کے بعد کئی لوگوں نے کہا کہ اگر بل ادا نہیں کر سکتے تو اتنی بجلی استعمال کیوں کرتے ہیں جبکہ کئی ایسے افراد بھی تھے جنہوں نے مجھ سے رابطہ کرکے بل ادا کرنا چاہا لیکن حکومت کی جانب سے کسی نے نہیں پوچھا۔
راشد محمود نے یہ بھی کہا ہمارے کام سے حکومت کروڑوں اربوں روپے کماتی تھی اور ہمیں صرف 800 روپے ادا کئے جاتے تھے لیکن میں نے کبھی اسکا شکوہ نہیں کیا۔ حکومت کا جب دل کرتا ہے تو کسی کے گھر جاکر کروڑوں روپے ادا کر دیتی ہے اور دوسری جانب حق دار کو اس کا حق بھی ادا نہیں کرتی۔