حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنتوں کے جراثیم اور مختلف وائرس، ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
امریکی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ذیابیطس کے حامل تقریباً 530 ملین بالغ افراد میں سے 98 فیصد ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار ہیں۔
ٹائپ 2 ذیابیطس میں مریض کا جسم انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کرتا ہے، جو خون میں گلوکوز کی مقدار کو مناسب طریقے سے پروسیس کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ انسولین کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے مریض کے خون میں گلوکوز کی سطح بلند رہتی ہے۔
کسی شخص کو ٹائپ 2 ذیابیطس ہوسکتی ہے یا نہیں یہ اس کی عمر سمیت کئی دیر عوامل پر منحصر ہے۔ تاہم محققین نے حال ہی میں اس بات کی تحقیق کی ہے کہ آنتوں کے جراثم اور مختلف وائرس ٹائپ 2 ذیابیطس میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے مائیکروبایوم اور کارڈیومیٹابولک ڈیزیز کنسورشیم (مائکرو کارڈیو) کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا ہے، جس میں 8 ہزار 117 افراد شریک ہوئے۔
تحقیق میں شامل شرکاء کا تعلق مختلف جغرافیائی علاقوں سے تھا جس میں امریکا، چین، اسرائیل اور جرمنی شامل ہیں۔ ان شرکا پر گزشتہ ایک دہائی کے دوران تحقیق کی گئی اور ان کے گٹ مائکرو بایوم میٹاجینوم کی معلومات حاصل کی گئیں اور ان میں رونماں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا جو ٹائپ 2 ذیابیطس کا سبب بن رہی تھی۔
محققین کے مطابق اس سے قبل بھی اس نوعیت کی تحقیق کی جاچکی ہے لیکن پہلے کے مطالعے ٹھوس نتائج فراہم کرنے کے لیے بہت چھوٹے اور ڈیزائن میں مختلف تھے۔
ان کے مطابق مکانیزم کو سمجھنے میں ابھی بھی ایک اہم خلا باقی ہے، جو گٹ مائکروبایوم اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتے ہیں۔
محققین کی ٹیم نے اس تحقیق کے دوران متعدد مائکروبیل نوع کے ساتھ ساتھ گٹ مائکرو بایوم کے اندر ان کے افعال کی جانچ کی ہے، جو ٹائپ 2 ذیابیطس کی نشوونما سے منسلک ہیں۔
محققین کے مطابق گٹ مائکرو بایوم کی ایک نوع ’گٹ مائکروب پریووٹیلا کوپری‘ (gut microbe Prevotella copri (P.copri))، جو بڑی مقدار میں امینو ایسڈ پیدا کرتا ہے، عام طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے حامل افراد کی آنتوں میں پایا گیا۔
مزید برآں، محققین نے ایسے شواہد بھی دریافت کیے ہیں، جن کے مطابق بیکٹیریو فیجز(bacteriophages)، جو کہ صرف جراثم کے خلیات کو متاثر کرنے والے وائرس ہیں، آنتوں کے مائکرو بایوم میں تبدیلیاں کا سبب بن رہے ہیں جو ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔