عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ہیپاٹائٹس ڈی جگر کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے بتایا کہ ہمارے پاس ہیپاٹائٹس کا علاج بھی موجود ہونے کے باوجود ہر 30 سیکنڈ میں دنیا کا کوئی نہ کوئی شخص ہیپاٹائٹس کی وجہ سے ہونے والی جگر کی کسی بیماری یا جگر کا کینسر ہونے کی وجہ سے مر جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہیپاٹائٹس کی وائرل اقسام سی، بی اور ڈی 3 سو ملین سے زیادہ دائمی انفیکشن اور 1.3 ملین اموات کا سبب بنتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ 2022ء تک ہیپاٹائٹس بی کے صرف 13 فیصد اور ہیپاٹائٹس سی کے 36 فیصد کیسز کی تشخیص ہوئی تھی اور علاج کی شرح بالترتیب 3 فیصد اور 20 فیصد تھی جو کہ ہیپاٹائٹس پر قابو پانے کے لیے 2025ء تک پیپاٹائٹس کے 60 فیصد کیسز کی تشخیص اور 50 فیصد علاج کے مقرر کردہ ہدف سے بہت کم ہے۔
ہیپاٹائٹس ڈی کیا ہے؟
وائرل ہیپاٹائٹس ڈی جگر کا ایک انفیکشن ہے جو ہیپاٹائٹس ڈیلٹا وائرس (HDV) کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ہیپاٹائٹس ڈی سے کون لوگ متاثر ہوتے ہیں؟
ہیپاٹائٹس ڈی صرف ان لوگوں کو متاثر کرتا ہے جو پہلے سے ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہوں۔
ہیپاٹائٹس ڈی میں جگر کا کینسر ہونے کا خدشہ ہیپاٹائٹس بی کے مقابلے میں 2 سے 6 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسی برائے کینسر پر تحقیق کی حالیہ درجہ بندی سے اس بیماری کی اسکریننگ اور علاج میں ترقی کی توقع ہے۔
اگرچہ اب 123 ممالک نے ہیپاٹائٹس کے خلاف قومی ایکشن پلان تیار کرلیا ہے جن میں سے 147 نے ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین متعارف کروائی ہے لیکن اس ویکسین کی فراہمی کی سروس ناہموار ہے۔
اس صورتحال میں عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ مقامی سطح پر سرمایہ کاری، سستی ادویات کی فراہمی، بروقت تشخیص اور علاج کے بغیر 2030ء تک ہیپاٹائٹس کا خاتمہ ممکن نہیں۔