طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیپاٹائٹس جیسے خاموش قاتل مرض سے بچاؤ کے لیے صاف ستھری طرزِ زندگی، صاف غذا، پانی اور طبی آلات کی مناسب اسٹرلائزیشن انتہائی ضروری ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر مریض ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہیں، جو جگر کی خرابی کا سبب بنتا ہے، بچوں میں یہ یرقان اور ہیپاٹائٹس اے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔
جراثیم والی سرنجز اور آلات کا استعمال، بغیر اسکریننگ کے خون کی منتقلی، ناقص خوراک اور گندے پانی کا استعمال یہ تمام عوامل ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس کی مختلف اقسام ہوتی ہیں اور ان کی وجوہات بھی مختلف ہوتی ہیں، ہیپاٹائٹس ای زیادہ تر گندے پانی اور غیر معیاری خوراک سے پھیلتا ہے، ہیپاٹائٹس بی، سی، ڈی خون کی آلودگی سے پھیلنے والی اقسام ہیں، آٹو امیون ہیپاٹائٹس میں مریض کا اپنا مدافعتی نظام اس کے جگر پر حملہ کرتا ہے، یہ زیادہ تر یورپ اور مغربی ممالک میں پایا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین اور علاج دستیاب ہے جبکہ ہیپاٹائٹس سی کا مؤثر علاج موجود ہے اور توقع ہے کہ جلد اس کا مکمل خاتمہ ممکن ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان دنیا بھر میں ذیابطیس اور بلڈ پریشر کے کیسز میں تیسرے نمبر پر ہے، جو کہ فیٹی لیور اور جگر کی خرابی کا باعث بن سکتے ہیں۔