اسلام آباد/ کراچی( رانا غلام قادر،سہیل افضل) ملک کی غیریقینی سیا سی صورتحال (Political Turmoil) اوربجٹ میں بھاری ٹیکسز نے ملک کی بزنس کمیونٹی کے اعتماد کو دھچکہ لگایا ہے اور ملک کی وسیع تر سمت کے بارے میں بزنس کمیونٹی نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔57فیصد کاروباری اداروں کا مستقبل کے بارے میں منفی توقعات کا اظہار ۔ صرف 43فیصد نے مستقبل میں حالات کے بہتر ہونے کی امید کا اظہار کیا ۔ گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈینس انڈیکس 2024کی دوسر ی سہ ماہی رپورٹ جاری،یہ انکشاف گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈینس انڈیکس 2024کی دوسر ی سہ ماہی رپورٹ میں کیا گیا ہے جو گزشتہ روز جاری کی گئی۔ 86 فی صد نے رائے دی کہ2024کا بجٹ بزنس دوست بجٹ نہیں ہےتاہم11فیصد مینوفیکچررز اور 15فیصد سروس پرووائیڈرز نے کہاہے کہ بجٹ کاروبار دوست ہے۔5میں سے 2کاروباری ادارے مہنگائی (افرط زر )کو سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ سروے کے مطابق نصف سے زائد تقریباً 54فیصد کاروباری ادارے مسلم لیگ نون کی موجودہ حکومت کومعیشت سنبھالنے میں گزشتہ حکومت کے مقابلے میں ناکام ترین حکومت سمجھتے ہیں تاہم مینوفیکچرنگ سیکٹر اور سروس سیکٹر سے تعلق رکھنے والے15فی صد کاروباری اداروں کاکہنا ہے کہ پچھلی اور موجودہ حکومتیں ایک جیسی ہیں۔ سروے ملک بھر کے 30اضلاع کے 454چھوٹے، درمیانے اور بڑے درجے کے کاروباری اداروں کے ساتھ کیا گیا-22فیصد نے کہا کہ انہیں کاروبار چلانے کیلئے رشوت دینی پڑی۔ یہ شرح پچھلی رپورٹ سے چار فی صد کم ہے۔ جب پچھلے سال سے موازنہ کا سوال کیا گیا تو 60فی صد نے کہا کہ ان کی سیلز پچھلے سال کی نسبت بہت کم ہو ئی ہیں۔