• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روٹی، کپڑا اور مکان انسان کی معاشرتی زندگی کے تین بنیادی جزو ہیں جبکہ تعلیم و صحت اور آزادی اظہار وہ اصول ہیں جہاں سے انسان کی تہذیبی و ثقافتی اقدار کرہ ارض کی فطری کج ادائی و کرختگی کو ماحول دوست، کشادہ، خوبصورت اور دیدہ زیب مکانات کے آرکیٹیکچرل ڈیزائن میں ڈھال کر ذہنی سکون اور اطمینان قلب عطا کر کے بہتر زندگی سے سرشار کرتی ہیں۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ کسی بھی مکان کی خوبصورتی و دل آویزگی مکین کے ذوق جمالیات کی عکاس ہوتی ہے۔

ہیلتھ کیئر آرکیٹیکچر

دنیابھر کے ہسپتالوں یا مطب کے لیے ہیلتھ کیئر آرکیٹیکچر باقاعدہ ایک سائنس کی حیثیت اختیار کر گیا ہے، جہاں مریضوں کو ایسے کشادہ، ہوادار اور ادویات کی بُو سے آزاد کمرے مہیا کئے جاتے ہیں جو ان کی جلد شفایابی یقینی بناسکیں۔ ہیلتھ کیئر آرکیٹیکچر کے عجوبے آپ کو صرف امریکا و برطانیہ میںہی نہیں بلکہ پاکستان کے کئی نامور ہسپتالوں کی صورت میں بھی نظر آئیں گے، جو کشادہ اور ہوادار ہونے کے ساتھ حفظان صحت کے عین مطابق تعمیرکیے گئے ہیں، جہاں زیرعلاج مریض صاف و شفاف ماحول میں جلد از جلد صحت یاب ہو سکتے ہیں۔ 

اسی طرح آرکیٹیکچرل ڈیزائن ہومز بھی آپ کے لئے صحت کا خزانہ ہوتے ہیں۔ ماہرین طب کے مطابق جس گھر میں کھڑکیاں، روشن دان اور لان نہ ہو، اس گھر میں نمی و گھٹن کے باعث بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ آرکیٹیکچرل ڈیزائن میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ آسمان کھلا ہو، کسی بھی کمرے میں جائیں، کہیں پر بھی گھٹن کا احساس نہ ہو۔ باورچی خانے میں ہوا کا گزر لازمی ہو۔ اس کے علاوہ باتھ روم ڈیزائن میں ٹاپ شیڈ وینٹی لیٹر جراثیم کو بھگانے میں سب سے معاون کردار ادا کرتا ہے۔ 

ڈیزائن میں خمیدہ طرز تعمیر جمالیاتی آہنگ کے ساتھ ہوا کے گزر میں مزاحم نہیں ہوتا۔ ہر کمرے کی کھڑکی منسلک کمرے سے چاروں کونوں پر اس طرح لگائی جائے کہ کسی بھی کمرے، باورچی خانے، باتھ روم اور کاریڈورمیں جائیں، تو ہوا چاروں طرف چلتی رہے۔ کھڑکیوں اور ٹاپ روف شیلٹرز میں خوبصورت جالیوں سے آپ مچھروں کی شکایت سے خود کو بچا سکتے ہیں۔ گھر کی کشادگی آپ کے رقبے سے کہیں زیادہ آرکیٹیکچر ڈیزائن پر منحصر ہے۔

سوال یہ ہے کہ مختصر جگہ پر کمروں کا ڈیزائن کس طرح ترتیب دیا جائے کہ کشادگی کا احساس ہو؟ اس ضمن میں ماہرین تعمیرات بلند چھتوں کو ضروری قرار دیتے ہیں۔ ایک ہی کمرے میں اسٹیل یا لکڑی کے بریکٹس لگا کر اضافی چیزوں کو سجاکر کمرے میں کشادگی کا احساس پیدا کیا جاسکتا ہے۔ کمروں کا رنگ آپ کے مزاج سے میل کھاتا ہوا ہونا چاہیے۔

کچھ ماہرین بیڈروم میں سفید رنگ کرنے، کچن اور باتھ کو سرمئی ٹائلز سے سجانے، لیونگ اور ڈائننگ روم میں سنہری، نیلے اور گلابی رنگوں کے ساتھ تیز سبز رنگ کی آمیزش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ہر ایک کمرے میں کھڑکیوں کے ساتھ اسٹیل بریکٹس پر پھولوں کے گملے سجائیں، جس کمرے میں بھی جائیں خوشبو آپ کے تعاقب میں ہو۔

آرکیٹیکچرل ڈیزائن اور صحت

ماہرین تعمیرات کی جانب سے جاری کردہ نئی تحقیقی رپورٹ میں آرکیٹیکچرل ڈیزائن کے عوامی صحت پر مثبت اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ماحول دوست عمارات کا ڈیزائن گھر میں زہریلے اثرات کو ختم کر کے مکینوں کی صحت و توانائی کا ضامن بنتا ہے۔ 

رپورٹ میں امریکن انسٹیٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس فاؤنڈیشن اور ایسوسی ایشن آف کالجیٹ اسکولز آف آرکیٹیکچر کی میزبانی میں منعقدہ ’’ڈیزائن اینڈ ہیلتھ سمٹ‘‘ میں پیش کئے گئے مقالات بھی شامل ہیں، جن میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ اگر آپ21ویں صدی میں عوامی صحت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں تو آرکیٹیکچرل ڈیزائن کو ماحول دوست، کشادہ اور ہوادار بنانا ہوگا۔

عوامی صحت اور ہمارا طرزِ زندگی

ترقی یافتہ ممالک میں انسانی صحت کے ضمن میں طرز تعمیر کو ماحول دوست بنانے، صاف پانی کی دستیابی یقینی بنانے اور آرکیٹیکچرل ڈیزائن میں سیوریج سسٹم کو رساؤ اور نمی کے اثرات سے محفوظ رکھنے کی کوششوں کا ثمر آنے والے وقتوں میں ہمارے سامنے ہوگا، جس کیلئے ہرسطح پر سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں۔ 

امریکی و برطانوی ہسپتالوں میں پبلک ہیلتھ کیئر آرکیٹیکچر کے حوالے سے عوامی شعور اتنا بڑھ چکا ہے کہ وہاں کے اپارٹمنٹس اور گھروں کی تعمیر میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ آرکیٹیکچرل ڈیزائن میں بوسیدگی و نمی کے اثرات نہ ہوں اور اہل مکین تازہ سانس لے سکیں۔ 

پاکستان میں صف اوّل کے بلڈرز اس طرز پر عالیشان عمارات بنا کر مکینوں کے حوالے تو کردیتے ہیں لیکن ہمارے طرزِ زندگی کی غیر صحت مند عادات ایسے پراجیکٹس کو ایک سال کے اندر ہی بوسیدگی کا شکار بنا دیتی ہیں۔ کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے سے لے کر صحت مند غذائوں اور پانی کے مناسب استعمال کے بارے میں جب تک ہم عوامی شعور اجاگر نہیں کریں گے تب تک عوامی صحت کے دوررس اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔