ماہرین نے ملک بھر میں ہیپاٹائٹس سیلف ٹیسٹ کٹس فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
اس حوالے سے ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے کہا ہے کہ شناختی کارڈ جاری کرنے سے پہلے ہیپاٹائٹس بی اور سی کا ٹیسٹ کروایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی آلودہ خون، سرنجز کے دوبارہ استعمال اور اسپتالوں میں غیر ذمے داری سے پھیل رہا ہے، پیدائش کے فوراً بعد بچوں کو ہیپاٹائٹس ویکسین بھی لگائی جائے۔
پی جی ایل ڈی ایس کے صدر ڈاکٹر شاہد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اندازاً ایک کروڑ 20 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہیں، پاکستان کو مصر کی طرز پر پوری آبادی کی اسکریننگ اور علاج کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر سجاد جمیل نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سی قابل علاج مرض ہے اور اس کی پاکستان میں سستی ادویات موجود ہیں۔