کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کو ایک محدود مذہبی گروہ کی طرف سے قتل کی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو سوچ و فکر اور علم و دانش کے فقدان سے تعبیر کیا اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قطعی طور پر مذہبی عقائد پر اثر انداز نہیں ہوسکتا ۔وہ ایک فوجداری دائرہ اختیار میں ملزم کی ضمانت اور اس کے پس منظر سے تعلق رکھتا ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ریاست پہلے ہی پارلیمنٹ کی جانب سے آئین میں دوسری ترمیم مجریہ 7 ستمبر 1974 متفقہ طور پر قادیانیوں اوراحمدیوں کو غیر مسلم قرار دے چکی ہے، اس آئینی ترمیم کو عدالت نے چھیڑا ہے نہ زیر بحث آیا نہ کسی نے مطالبہ کیا ہے، وہ آئینی ترمیم اپنی جگہ قائم و نافذالعمل ہے اس لئے محض مفروضوں کی بنیاد پر عوامی جذبات کو ابھار کرکسی شخص و جج کو دھمکی دینا آئین و بنیادی حقوق کے برعکس ایک سنگین جرم ہے ۔