کراچی (نصر اقبال،سٹاف رپورٹر) پیرس میں پاکستانی دستے کی ناقص کار کردگی کے بعد قومی سطح پر ملک میں کھیل کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے کڑے احتساب اور بڑے آپریشن کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے،کھیلوں کے حلقوں کا کہنا ہے کہحکومت نے اس بار بھی اس پر توجہ نہیں دی تو پاکستان اس شعبے میں مزید ابتری کا شکار ہوجائے گا،دنیا بھر میں کھیلوں کی وزارت کو فل ٹائم وزارت کے طور پر اہمیت دی جاتی ہے مگر18ویں ترمیم کے بعد وفاق میں کھیلوں کی وزارت کا خاتمہ کر کے اسے بین الصوبائی وزارت سے منسلک کردیا ،حیرت انگیز طور پر بین الصوبائی وزارت کے وزیر بھی جس تیزی سے تبدیل ہوتے ہیں کہ وہ کھیلوں پر قبضہ مافیا کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے پاتے ہیں، بین الصوبائی رابطے کے موجودہ وزیر راناثناء اللہ نے تو کھل کر اس بات کا اعتراف کیا کہ فیڈریشنوں میں موجود افراد اس قدر طاقت ور ہیں کہ ن کے خلاف کاروائی کرنے والا خود فارغ ہوجاتا ہے،پاکستان میں کھیلوں کے بابائے انٹر نیشنل اولمپکس کمیٹی اور کھیلوں کی فیڈریشنوں کے اس قانون کا فائدہ اٹھاتے ہیں کہ حکومت ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ہے ورنہ ان کی رکنیت معطل کردیا جائے گی، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن ( پی او اے) کے سنیئر نائب صدر اور کے پی کے سابق وزیر کھیل سید عاقل شاہ کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں کھیلوں پر مافیا کا راج ہےحکومت بھی ان کے آگے بس ہے،پاکستان اولمپکس پر برسوں سے جو لوگ قابض ہیں ان کا کوئی احتساب کرنے والا نہیں، پی او اے کے کئی عہدے دار تو صبح کا ناشتہ دن کا کھانا بھی پی او اے کے خرچے پر کھاتے ہیں، جبکہ رات کا کھانا بھی اسی کے خرچے پر ساتھ لے جاتے ہیں،پاکستان اسپورٹس بورڈ ختم کر کے پاکستان اسپورٹس اتھارٹی قائم کی جائے جس میں سابق کھلاڑیوں کو بھی موقع دیا جائے، پاکستان شوٹنگ بال کے اہم عہدے دار رضی خان کا کہنا ہے کہ حکومت کھیلوں کے سامان پر کسٹمز ڈیوٹی معاف کرے،فیڈریشنوں کو گرانٹ نہ ملنے کے برابر ہے،شوٹنگ بال فیڈریشن کی خواہش ہے کہ ہمیں ڈیوٹی فری امپورٹ لائنس دیا جائے۔اداوں میں کھیل کے شعبے کی بندش سے بھی بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔