امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت تہران کے گیسٹ ہاؤس میں پہلے سے نصب ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی، یہ بم دو ماہ قبل اِس اہم ترین عمارت میں اسمگل کیا گیا تھا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی تہران میں واقع یہ گیسٹ ہاؤس ایک بڑے کمپاؤنڈ کا حصہ ہے جس کی سیکیورٹی پاسدارانِ انقلاب کے پاس ہے۔
امریکی جریدے کے مطابق بم کو ریموٹ کنٹرول سے اُس وقت پھاڑا گیا جب اسماعیل ہنیہ کی اپنے کمرے میں موجودگی کنفرم ہوئی۔ دھماکے میں اُن کا ذاتی محافظ بھی شہید ہوا۔ دھماکے سے عمارت کی کھڑکیاں ٹوٹیں اور باہری دیوار جزوی طور پر گر گئی۔
رپورٹ کے مطابق اسماعیل ہنیہ تہران کے دوروں میں کئی مرتبہ اس گیسٹ ہاؤس میں قیام کر چکے ہیں۔ ایرانی حکام، حماس اور کئی امریکی اہلکاروں کا ماننا ہے کہ حملے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ اسرائیل نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکاروں نے حملے کے فوراً بعد امریکا اور دیگر مغربی حکومتوں کے ساتھ آپریشن کی تفصیلات شیئر کیں۔
رپورٹ کے مطابق اُس بم کو گیسٹ ہاؤس میں کیسے پہنچایا گیا، یہ ابھی واضح نہیں ہے لیکن اسماعیل ہنیہ کے قتل کی پلاننگ اور کمپاؤنڈ کی نگرانی بظاہر کئی مہینوں تک کی گئی۔
اسماعیل ہنیہ سے ملحقہ کمرے میں فلسطینی اسلامک جہاد کے رہنما زیاد ال نخالا ٹھہرے ہوئے تھے لیکن اُن کے کمرے کو کچھ بھی نہیں ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملے کا ہدف صرف اسماعیل ہنیہ تھے۔