لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں عظمیٰ خان اور علیمہ خان کی ضمانت کے کیس میں تفتیشی افسر کو آخری موقع دے دیا۔
عدالت میں سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے ریمارکس دیے کہ 3 ستمبر کو آئندہ سماعت پر فیصلہ کردوں گا۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو شامل تفتیس کر لیں۔
علیمہ خان اور عظمیٰ خان روسٹرم پر آئیں۔ اس دوران علیمہ خان نے کہا کہ میں اگر کوئی جعلی کاغذ عدالت کو پیش کروں تو کیا میری کوئی سزا ہے؟ جس پر جج نے کہا کہ جی ہاں اس پر سزا ہے۔ اس پر علیمہ خان نے کہا کہ تو پھر تفتیشی افسر کو سزا ہوگی۔
علیمہ خان کے وکیل رانا مدثر عمر نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی کا واقعہ پیش آیا، ہم نے دو بار جے آئی ٹی جوائن کر لی ہے، ہم دو بار عدالت میں بھی تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہو چکے، ہمارا صرف یہ قصور ہے کہ درخواست گزار بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہیں۔
جج خالد ارشد نے ریمارکس دیے کہ مدعی نے تتِمہ بیان میں 4 جون کو آپ کو مقدمہ میں نامزد کیا، آپ خود کی بےگناہی کے ثبوت اور دلائل پیش کریں۔
علیمہ خان نے کہا کہ انصاف وہی ہوتا ہے جو ہوتا ہوا نظر آئے، ثبوت اگر غلط طور پر استعمال ہوں تو ان کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔ تفتیشی افسران اور پولیس پر کوئی پابندی نہیں ہے، پولیس عدالت کو کچھ نہیں سمجھتی ہے، ہم سیاسی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔